امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام میں ایک امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے داعش کے لیڈر ابوبکر البغدادی کی موت کے بعد دنیا پہلے سے بہتر جگہ بن گئی ہے۔ اگرچہ اس کارروائی کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے لیکن کچھ تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ البغدادی کی ہلاکت کے باوجود اس دہشت گرد گروپ سے لاحق خطرہ ختم نہیں ہوا۔
امریکہ کے چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مائک ملے کا کہنا ہے کہ ابوبکر بغدادی کی لاش کو سمندر میں غرق کر دیا گیا ہے اور ان کا اس اقدام کی ویڈیو جاری کرنے کا کوئی اردہ نہیں ہے۔
امریکی سپیشل فورسز کی ایک ٹیم نے البغدادی کو شمال مغربی شام کے صوبے ادلب میں ایک سرنگ میں گھیر لیا جہاں اس نے ایک خودکش جیکٹ میں دھماکہ کر کے اپنے آپ کو اور تین بچوں کو ہلاک کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس مقام سے 11 بچوں کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ جبکہ اس کارروائی میں کوئی امریکی ہلاک نہیں ہوا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس بے رحم قاتل کا، جو اتنے زیادہ مصائب اور ہلاکتوں کا سبب بنا تھا، خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ اب وہ پھر کبھی کسی دوسرے بے گناہ مرد عورت یا بچےکو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
صدر نے کہا کہ البغدادی اپنے آخری لمحات میں چیخ رہا تھا، رو رہا تھا اور سسکیاں لے رہا تھا۔
وہ ایک ہیرو کی طرح نہیں مرا بلکہ اسے ایک بزدل کی موت نصیب ہوئی۔
ٹرمپ کے مطابق، جائے وقوعہ پر البغدادی کی باقيات کے ڈی این اے ٹیسٹ سے اس کی درست طریقے سے شناخت ہو گئی ہے۔ صدر نے کہا کہ اس دہشت گرد تنظیم کے سربراہ کے طور پر ممکنہ متبادلوں پر امریکی فورسز کی پہلے ہی نظر ہے۔
2014 میں البغدادی نے جب عراقی شہر موصل میں داعش کی خلافت کا اعلان کیا تو اس نے علاقے میں ایک دہشت گرد حکومت قائم کر دی۔ 2018 کے شروع میں یہ گروپ اپنے زیادہ تر علاقے سے محروم ہو چکا تھا۔
موصل میں ایک شخص نے البغدادی کی ہلاکت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ میں اور تمام اسلامی برادری خوش ہے۔ بغدادی کی موت، اس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے تمام عراقیوں کے لیے انتقام ہے۔ اس گروپ نے میرے والد کے چچا کا سر قلم کیا۔ میرا ایک بھائی ان کے مارٹر گولے سے ہلاک ہوا۔
اتوار کے روز صدر ٹرمپ نے امریکی فوجیوں اور اس کارروائی میں تعاون کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں روس، ترکی، شام اور عراق کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور میں شامی کردوں کا بھی ان کی خصوصی مدد پر شکرگزار ہوں۔ یہ ایک بہت زیادہ خطرناک مشن تھا۔
اسرائیل اور برطانیہ کے وزرائے اعظم نے اسے اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بغدادی کے گروپ کے خلاف لڑائی جاری ہے اور اسے دوبارہ سر اٹھانے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔