امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے انصاف کی راہ میں حائل ہونے کے الزام پر اپنے خلاف تحقیقات شروع ہونے کی خبروں پر ناراضی ظاہر کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس برہمی کا اظہار جمعرات کو سوشل میڈیا ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر کیا جہاں وہ اکثر و بیشتر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔
اپنے نئے ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے، "پہلے انہوں نے روسیوں کے ساتھ تعلقات کی غلط خبر گھڑی، پھر جب اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا تو اب وہ اسی جھوٹی خبر کی بنیاد پر انصاف کی راہ میں حائل ہونے کا واویلا کر رہے ہیں۔ بہت خوب۔"
اپنے دوسرے ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس وقت امریکہ کی سیاسی تاریخ کی سب سے بڑی مخالفانہ مہم کا سامنا کر رہے ہیں جس کے سرخیل ان کے بقول بعض بہت ہی برے اور دوغلے لوگ ہیں۔
They made up a phony collusion with the Russians story, found zero proof, so now they go for obstruction of justice on the phony story. Nice
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) June 15, 2017
جمعرات کو جب وہائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہوکابی سینڈرز سے صحافیوں نے صدر کے ان تازہ ٹوئٹس سے متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ردِ عمل کے لیے صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل سے رابطہ کیا جائے۔
You are witnessing the single greatest WITCH HUNT in American political history - led by some very bad and conflicted people! #MAGA
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) June 15, 2017
جمعرات کو بعض امریکی اخبارات نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت اور صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے روسی اہلکاروں کے ساتھ مبینہ تعلقات کی تحقیقات کرنے والے خصوصی وکیل رابرٹ میولر نے اپنی تحقیقات کا دائرہ صدر ٹرمپ پر انصاف کی راہ میں حائل ہونے کے الزام کی تفتیش تک بڑھا دیا ہے۔
اخباری رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے مبینہ طور پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے بعض اعلیٰ افسران کو اپنے مشیروں کےخلاف تحقیقات بند کرنے کا کہا تھا جو انصاف کی راہ میں حائل ہونے کے مترادف ہے۔
صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل مارک کیسووٹز کے ایک ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ رپورٹس وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کی جانب سے لیک کی جانے والی اطلاعات پر مبنی ہیں جنہیں ترجمان نے گمراہ کن اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔
دریں اثنا تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ محکمۂ انصاف کی جانب سے نامزد خصوصی وکیل کے خلاف ٹوئٹس کے نتیجے میں صدر کی قانونی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
قومی سلامتی اور سکیورٹی کلیئرنس سے متعلق امور کے وکیل بریڈلے موس کے مطابق صدر کے لیے کسی طور مناسب نہیں کہ وہ کسی ایسے خصوصی وکیل کے بارے میں بدزبانی کریں جسے خود ان کے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے نامزد کیا ہو۔
بریڈلے موس کا کہنا تھا کہ صدر کا یہ تبصرہ بھی تحقیقات پر اثر انداز ہونے کے زمرے میں آسکتا ہے، اس لیے انہیں اس بارے میں بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔