وسط مدتی انتخابات سے متعلق وائٹ ہاؤس میں بدھ کے روز پریس کانفرنس کے دوران صدرٹرمپ کے ساتھ تلخ سوال جواب کے نتیجے میں وائٹ ہاؤس کے لیے سی این این کے چیف رپورٹر جم اکوسٹا کا پریس کارڈ معطل کر کے وائٹ ہاؤس میں ان کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔
اکوسٹا نے بدھ کی رات اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ جب انہوں نے وائٹ ہاؤس میں جانے کی کوشش کی تو سیکرٹ سروس کے ایک ایجنٹ نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔
اپنی ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ میں انہیں الزام نہیں دیتا کیونکہ وہ اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔
The US Secret Service just asked for my credential to enter the WH. As I told the officer, I don’t blame him. I know he’s just doing his job. (Sorry this video is not rightside up) pic.twitter.com/juQeuj3B9R
— Jim Acosta (@Acosta) November 8, 2018
پریس سیکرٹری سارا سینڈرز نے اس واقعہ کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا سی این این کے رپورٹر کا پاس معطل کر دیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے بدھ کے روز نیوز کانفرنس کے دوران مائیکروفون مسلسل اپنے پاس رکھنے کی کوشش کی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اکوسٹا نے اس نوجوان خاتون کا، جو وائٹ ہاؤس میں انٹرن کے طور پر کام کرتی ہیں، ہاتھ جھٹک دیا، جب انہوں نے اکوسٹا سے مائیکروفون واپس لینے کی کوشش کی۔
پریس سیکرٹری کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جم اکوسٹا کا یہ طرز عمل انتہائی ناقابل قبول ہے۔
We stand by our decision to revoke this individual’s hard pass. We will not tolerate the inappropriate behavior clearly documented in this video. pic.twitter.com/T8X1Ng912y
— Sarah Sanders (@PressSec) November 8, 2018
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ رپورٹر کا طرز عمل اپنے ساتھی رپورٹرز کی جانب بدتہذیبی کے مترادف تھا کیونکہ وہ انہیں صدر سے سوال کرنے کا موقع نہیں دے رہے تھے۔
دوسری جانب سی این این نے ٹوئیٹر پر شائع کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں سینڈرز کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اکوسٹا کا پریس کارڈ معطل کرنے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ سی این این کا کہنا ہے کہ اکوسٹا کا پریس کارڈ پریس کانفرنس کے دوران ان کی جانب سے سخت سوال پوچھنے پر معطل کیا گیا۔
Tonight the White House revoked @Acosta’s press pass. CNN’s response to @PressSec and @realDonaldTrump: pic.twitter.com/EY2iFLvP3P
— CNN Communications (@CNNPR) November 8, 2018
سی این این کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پریس سیکرٹری سارا سینڈرز نے جھوٹ بولا۔ بیان میں وائٹ ہاؤس میں رپورٹر کے داخلے پر پابندی کو ایک ایسا واقعہ قرار دیا گیا ہے جس کی اس سے پہلے کوئی نظیر موجود نہیں ہے اور یہ واقعہ ہماری جمہوریت کے لیے ایک خطرہ ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جم اکوسٹا کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
بدھ کی رات سی این این سے بات کرتے ہوئے اکوسٹا نے کہا کہ میں نے کبھی ایسا سوچا بھی نہیں تھا کہ اس ملک میں، میں امریکہ کے صدر کی محض اس وجہ سے کوریج نہیں کر سکوں گا کیونکہ میں نے ان سے سوال پوچھنے کی کوشش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس جھوٹ بول رہا ہے۔ انہوں نے اپنی حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
Don’t believe the lies coming from the WH. Believe in our freedoms. Thank you all for your support. We won’t back down. 🇺🇸 #1A
— Jim Acosta (@Acosta) November 8, 2018
وائٹ ہاؤس کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی تنظیم نے بدھ کو رات گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے پر سخت معترض ہیں کہ انہوں نے مشکل سوالات پر ایک رپورٹر کو سزا دینے کے لیے سیکرٹ سروس کے جاری کردہ داخلے کے پاس کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس پر زور دیا کہ وہ اس کمزور اور غلط اقدام کو فوراً واپس لے۔
اس سے پہلے بدھ کی نیوز کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے اکوسٹا کو اس وقت ایک اکھڑ اور خوف ناک شخص قرار دیا جب انہوں نے صدر سے سوال پوچھنے کی کوشش کی۔
یہ تنازع اکوسٹا کی جانب سے وسطی امریکہ کے ان چار ہزار تارکین وطن کے قافلے سے متعلق سوال پر شروع ہوا جسے ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر روکنے کا حکم دیا ہے۔
ٹرمپ نے سوال کا جواب دینے کی بجائے دوسرے رپورٹر سے کہا کہ وہ سوال پوچھے۔ مگر اکوسٹا نے سوال پوچھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس پر ٹرمپ نے ان سے اپنا مائیکروفون رکھنے کو کہا اور جب وائٹ ہاوس کی ایک انٹرن نے ان سے مائیکروفون چھیننے کی کوشش کی تو اکوسٹا نے کچھ مزاحمت کے بعد مائیک انہیں دے دیا۔
ایم ایس این بی سی نے اس موقع پر ٹویٹ کیا۔
BREAKING: White House aide grabs and tries to physically remove a microphone from CNN Correspondent Jim Acosta during a contentious exchange with President Trump at a news conference. pic.twitter.com/Ml1OvlXpa9
— MSNBC (@MSNBC) November 7, 2018
تکرار بڑھنے پر ٹرمپ نے کہا کہ سی این این کو اس پر شرم آنی چاہیے کہ آپ اس کے لیے کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تم ایک اکھڑ مزاج اور وحشت ناک شخص ہو۔ تمہیں سی این این کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہیے۔
پریس سیکرٹری نے اکوسٹا سے مائیکروفون واپس لینے کے لمحے کی ویڈیو پریس کے لیے جاری ہے۔ اس ویڈیو پر واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ حکومت کی ویڈیو میں ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اکوسٹا ان سے مائیکروفون لینے والی خاتون کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے اپنا سوال جاری رکھتے ہیں جب کہ اصل ویڈیو میں وہ خاتون کا ہاتھ ہٹانے کی بجائے مائیکروفون والا اپنا ہاتھ پرے لے جاتے ہیں۔ اخبار کے مطابق ناقدین کا کہنا ہے کہ ویڈیو کو اس طرح سے ایڈٹ کیا ہے جس سے دیکھنے والوں کی نظروں کو دھوکہ دیا جا سکے۔ اخبار کے مطابق یہ ایڈٹنگ سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لیے کی گئی۔ اخبار نے اپنی ویب سائٹ پر دونوں ویڈیوز جاری کیں ہیں۔