امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ان کی طے شدہ ملاقات مؤخر ہوسکتی ہے۔
منگل کو وائٹ ہاؤس میں جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان کے ساتھ ملاقات کےبعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ سربراہی ملاقات شاید طے شدہ شیڈول کے مطابق 12 جون کو نہ ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کم جونگ ان سے ان کی ملاقات 12 جون کو نہ ہوئی تو شاید یہ آگے کسی وقت ہو۔ لیکن ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ قوی امکان ہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان یہ ملاقات ضرور ہوگی۔
انہوں نے سربراہی ملاقات سے قبل امریکی اور شمالی کورین حکام کے درمیان ہونے والے رابطوں اور ابتدائی بات چیت کو بھی "اچھا تجربہ" قرار دیا۔
صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا کے سربراہ ان کے ساتھ مجوزہ ملاقات کے بارے میں پوری طرح سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اس ملاقات سے قبل کچھ شرائط پر عمل درآمد چاہتا ہے اور صدر کے بقول ان کا خیال ہے کہ شمالی کوریا ان شرائط کو پورا کرنے پر آمادہ ہوجائے گا۔
شرائط سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس کا جواب نہ دینے کو ترجیح دیں گے۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے امریکہ کے اس مؤقف کو دہرایا کہ شمالی کوریا کو اپنے جوہری ہتھیار لازمی ترک کرنا ہوں گے۔
امریکہ اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان ملاقات کا اعلان امریکی حکام نے رواں ماہ کیا تھا جس کے مطابق یہ ملاقات 12 جون کو سنگاپور میں ہونی ہے۔
تاہم گزشتہ ہفتے شمالی کوریا نے اچانک ملاقات سے قبل مبینہ امریکی مطالبات پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
شمالی کوریا کی حکومت نے کہا تھا کہ امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا سے یک طرفہ طور پر جوہری ہتھیار ترک کرنےکا مطالبہ ناقابلِ قبول ہے اور اگر اس پر اصرار جاری رہا تو پیانگ یانگ کو سربراہی ملاقات کے انعقاد میں کوئی دلچسپی نہیں رہے گی۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام شرائط کا لبِ لباب یہ ہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار ترک کرنے پر آمادہ ہوجائے۔
امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ ملاقات سے قبل شاید ایسا کرنا فوری طور پر ممکن نہ ہولیکن اس کا حل یہ ہے کہ کم جونگ ان کم از کم اس بات پر راضی ہوجائیں کہ وہ "بہت کم مدت میں" اپنے جوہری ہتھیار ختم کردیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر کم جونگ ان ایسا کرنے پر آمادہ ہوگئے تو میں ان کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہوں جس سے صدر ٹرمپ کے بقول "وہ یقیناً خوش ہوں گے اور ان کا ملک مالا مال ہوجائے گا۔"
امریکی صدر نے اپنی گفتگو میں دعویٰ کیا کہ اگر شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق کوئی معاہدہ طے پاگیا تو جنوبی کوریا، چین اور جاپان "شمالی کوریا کو عظیم ملک بنانے کے لیے وہاں بھاری سرمایہ کاری کرنے پر تیار ہیں۔"
لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو صدر ٹرمپ کے بقول کم جونگ ان "خوش نہیں رہ سکتے۔"
صدر ٹرمپ حال ہی میں خبردار کرچکے ہیں کہ اگر شمالی کوریا اپنا جوہری پروگرام بند کرنے پر آمادہ نہ ہوا تو وہ صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور جنگِ کوریا کے خاتمے، واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان تعلقات استوار کرنے اور خطے میں امن اور ترقی لانے میں کامیاب رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے کیوں کہ کوریا کا مستقبل اور قسمت اس معاملے پر منحصر ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر کے امریکہ کے اس دورے کا مقصد صدر ٹرمپ کو شمالی کوریا کے سربراہ کے ساتھ طے شدہ ملاقات منسوخ نہ کرنے پر آمادہ کرنا تھا۔
صدر ٹرمپ اور صدر مون کے درمیان منگل کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی یہ ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان چھٹی ملاقات تھی جو دو گھنٹے تک جاری رہی۔ براہِ راست ملاقاتوں کے علاوہ دونوں رہنما درجنوں بار ایک دوسرے سے ٹیلی فون پر بھی گفتگو کرچکے ہیں۔