کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے تصدیق کی ہے کہ ان کی حکومت توہینِ مذہب کے الزام سے بری ہونے والی پاکستانی خاتون آسیہ بی بی کو پناہ دینے کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔
پیر کو فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو ایک انٹرویو کے دوران وزیرِ اعظم ٹروڈو نے بتایا کہ آسیہ بی بی کے معاملے پر ان کی اور پاکستانی حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ داخلی طور پر یہ معاملہ حساس پسِ منظر رکھتا ہے جس کا وہ احترام کرتے ہیں اور اسی لیے اس معاملے پر اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتے۔
لیکن ساتھ ہی ٹروڈو نے کہا کہ وہ لوگوں کو یہ یاد دلانا ضروری سمجھتے ہیں کہ کینیڈا استقبال کرنے والا ایک ملک ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق پیر کو کینیڈین وزیرِ خارجہ کرسٹیا فری لینڈ نے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے فون پر بھی گفتگو کی تھی جس میں آسیہ بی بی کے معاملے پر تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔
کینیڈا کی حکومت نے گزشتہ ہفتے بھی پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ آسیہ بی بی کا تحفظ یقینی بنائے جب کہ کینیڈین وزیرِ خارجہ نے کہا تھا کہ ان کی حکومت اس معاملے میں "پوری طرح سرگرم ہے۔"
آسیہ بی بی کو پاکستان کی ایک ذیلی عدالت نے توہینِ مذہب کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی جسے ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
لیکن گزشتہ ماہ پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے سزائے موت کے خلاف آسیہ بی بی کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر ملک بھر میں شدید احتجاج اور ہنگامے ہوئے تھے۔
آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے بعد ان کے شوہر عاشق مسیح نے برطانیہ، کینیڈا، اٹلی اور امریکہ کی حکومتوں سے ان کے خاندان کو پناہ دینے کی اپیل کی تھی۔
برطانیہ کے سابق وزیرِ خارجہ بورس جانسن نے بھی اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ آسیہ بی بی کو سیاسی پناہ فراہم کرے۔
برطانوی روزنامے 'گارڈین' کے مطابق بورس جانسن نے موجودہ وزیرِ خارجہ جیریمی ہنٹ اور وزیرِ داخلہ ساجد جاوید کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ برطانیہ کو اس معاملے سے آنکھیں نہیں چرانی چاہئیں اور تشدد کے ڈر سے درست کام کرنے سے نہیں رکنا چاہیے۔
آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف احتجاج کرنے والی مذہبی جماعتوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر آسیہ بی بی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر نظرِ ثانی کی اپیل کا فیصلے ہونے تک ملک چھوڑنے کی اجازت دی گئی تو وہ احتجاج میں شدت لائیں گی۔
پاکستان کی حکومت نے بھی گزشتہ ہفتے مظاہرین کے ساتھ طے پانے والے ایک مبینہ معاہدے میں آسیہ بی بی کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت نہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا ہے اور ان کی حفاظت کے پیش نظر انہیں نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے۔
آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک بھی گزشتہ ہفتے نیدرلینڈز روانہ ہوگئے تھے۔ بیرونِ ملک روانگی سے قبل انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کے بعد ان کی جان کو خطرہ ہے جس کے باعث وہ عارضی طور پر ملک چھوڑ رہے ہیں۔