بحیرہٴعرب میں کراچی کے ساحل سے تقریباً 700 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوبی سمت میں ہوا کا شدید کم دباوٴ موجود ہے، جو رفتہ رفتہ سمندری طوفان میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ تاہم، اس کی رفتار 10 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
محکمہٴموسمیات کی جانب سے پیر کی شام جاری کئے گئے اعلامئے کے مطابق، اس طوفان کو ’اشوبھا‘ کے نام سے پکارا جا رہا ہے۔ اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ اس کی شدت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جبکہ اگلے 24گھنٹوں میں اس میں مزید شدت آ سکتی ہے۔
مذکورہ صورتحال سے سندھ اور مکران کی ساحلی پٹی کا موسم مزید خراب ہو سکتا ہے، جبکہ پیر سے جمعہ کی دوپہر تک طوفانی ہوائیں بھی چل سکتی ہیں۔ تیز ہوا کے سبب سمندر میں 12 سے 15 فٹ تک اونچی لہریں پیدا ہو سکتی ہیں۔
کراچی میں قائم محکمہ موسمیات کے ’سائیکلون وارننگ سینٹر‘ نے سندھ کے ماہی گیروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ پیر کی دوپہر سے جمعرات تک کھلے سمندر میں نہ جائیں جبکہ بلوچستان کے ماہی گیروں کو منگل سے جمعرات تک گہرے پانیوں کا رخ نہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
محکمے کا یہ بھی کہنا ہے کہ طوفان آنے کی صورت میں صوبہٴسندھ کے متعدد علاقوں میں تیز بارشیں ہوسکتی ہیں، جبکہ ہوا کی رفتار میں 30 سے 40کلو میٹر فی گھنٹہ تیزی آسکتی ہے۔ طوفان کے سبب ہی کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص، تھر پارکر، ٹھٹھہ، بدین اور سجاول کے اضلاع میں اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے درمیان بارشیں متوقع ہیں۔
محکمہ موسمیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ طوفان کے اومانی ساحل سے ٹکرانے کے 80 فیصد امکانات ہیں جبکہ 20 فیصد امکان ہے کہ طوفان بلوچستان کے ساحل سے ٹکرائے گا۔
پیر کی شام وائس آف امریکہ کے نمائندے نے کراچی کے ساحل ’سی ویو‘ کا دورہ کیا اور وہاں موجود لوگوں سے تبادلہ خیال کیا۔ بیشتر لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس بار اتنے انتظامات بھی نہیں کئے جتنے پچھلے سال آنے والے طوفان نیلوفر کے وقت کئے تھے۔
پیر کی شام تک ساحل پر نا تو ریسکیو ٹیمیں موجود تھیں نا ہی پچھلی بار کی طرح لائف گارڈز اور عوام کو ساحل پر جانے سے روکنے کے لئے پولیس یا دیگر عملہ تعینات تھا۔
پیر کو بھی بے شمار لوگ بے روک ٹوک ساحل کا رخ کرتے نظر آئے۔ بے خوف لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی ڈر نہیں۔ وہ ساحل پر اٹھنے والی کئی کئی فٹ بلندی لہروں سے انجوائے کرنے آئے ہیں، ایسے مواقع بار بار کہاں ہاتھ آتے ہیں۔