کراچی ۔۔ پچھلے کئی دنوں سے خطرے کی علامت سمجھے جانے والے سمندری طوفان ’نیلوفر‘ کا 50فیصدزور ٹوٹ گیا ہے، جبکہ جمعہ تک اس کی شدت میں مزید 25 فیصد کمی ہوجائے گی۔
ڈائریکٹر محکمہٴموسمیات محمدحنیف اور چیف میٹرلوجسٹ توصیف عالم کا کہنا ہے کہ ’نیلوفر‘ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ اب، اس سے نقصان پہنچنے کے امکانات نہیں رہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر علیم الحسن کا کہنا ہے کہ طوفان کے پاکستان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے امکانات بھی انتہائی کم ہوگئے ہیں۔
تاہم، اس کے اثرات سے کراچی، ٹھٹھہ، سجاول، بدین اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں بارشوں کا امکان برقرار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ، ان بارشوں میں بھی اب شدت باقی نہیں رہے گی۔
ساحلی علاقوں سے 250 کلومیٹر کی دوری
چیف میٹرولوجسٹ توصیف عالم نے وی او اے کو بتایا کہ ’طوفان کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ یہ اب پاکستان کے ساحلی علاقوں سے تقریباً250کلومیٹر کی دوری سے گزر جائے گا۔ البتہ، اس کے نتیجے میں، 20 سے 30 ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے۔‘
حکومت سندھ حفاظتی اقدامات کے طور پر پہلے ہی ساحل سمندر پر دفعہ 144 نافذ کر چکی ہے، جبکہ جمعرات کو وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کراچی جنوبی و شرقی؛ ٹھٹھہ، بدین، سجاول اور تھرپارکر میں جمعہ کو تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا۔
کراچی میں موسم زرد
طوفان کے زیر اثر ہونے کی وجہ سے جمعرات کو دن بھر کراچی میں بادل چھائے رہے اور تیز بارش کا گماں ہوتا رہا۔ صبح دس بجے کچھ علاقوں میں معمولی سی بونداباندی ہوئی، جبکہ شام چھ بجے سے کچھ پہلے آسمان زرد ہوگیا۔
مساجد میں دعائیں
کچھ لوگوں کے لئے ایسا سماں خوف کا باعث ثابت ہوا۔ شہر کی کچھ مساجد سے مغرب کی نماز کے فوراً بعد، خیر و عافیت کی دعائیں مانگے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
ایس ایم ایس کے ذریعے احتیاطی تدابیر
ادھر کلفٹن اور ڈیفنس کے علاقوں کے رہنے والوں نے بتایا ہے کہ انہیں کراچی الیکٹرک کی جانب سے ایس ایم ایس موصول ہوا ہے جس میں بارش یا طوفان کی صورت میں اپنائی جانے والی احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا گیا ہے۔
ڈی اے ایچ کے ایک شہری فیصل نے کے ای کی جانب سے بھیجا گیا ایس ایم ایس نمائندے کو بھی فارورڈ کیا۔ ایسی ہی احتیاطی تدابیر پر مبنی اشتہارات ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جمعرات کو اخبارات میں شائع کرائے گئے۔
محفوظ مقامات پر منتقلی
اس سے قبل دن کے اوقات میں ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاتا رہا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے طوفان سے بچنے کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے ایک اہم اجلاس طلب کیا جبکہ کچھ علاقوں کا بھی دورہ کیا۔ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن ، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔
عوام کو گھروں تک محدود رہنے کا مشورہ
طوفان کا خطرہ ٹلنے سے قبل وزیرِاطلاعات نے عوام کو گھروں تک محدود رہنے اور صرف انتہائی ضرورت کے وقت ہی گھر سے باہر جانے کا مشورہ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد لوگوں کو خوفزدہ کرنا نہیں، بلکہ احتیاط کو بروئے کار لانا تھا۔
جمعرات کی سہ پہر تک تقریباً 250 افراد کو ساحلی پٹی سے بدین اور دیگر شہروں میں واقع کیمپوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔ انتظامیہ نے مجموعی طور پر 9 ریلیف کیمپس قائم کیے ہیں۔
بلوچستان میں لسبیلہ کے ساحلی علاقوں گڈانی، ڈام اور سونمیانی کے قریب آباد ماہی گیروں کو بھی جمعرات کو ہی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔