قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات 25 جولائی کو کروانے کا مطالبہ

صوبہٴ خیبر پختونخواہ میں حال ہی میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین اور سیاسی و سماجی کارکنوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ قبائلی علاقوں کے لیے مختص صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات 25 جولائی کو کروائے جائیں۔

قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد نے اپنے مطالبے کے حق میں بدھ کو اسلام آباد میں ایک اجتحاجی مظاہرہ کیا جس میں متحدہ قبائل پارٹی کے درجنوں کارکن بھی شامل تھے۔

پارلیمان کی طرف سے 31 ویں آئینی ترمیم کے تحت وفاق کے زیر اتنظام قبائلی علاقوں کو صوبہٴ خبیر پختونخواہ میں انضام کے بعد اس علاقے کے لیے صوبائی اسمبلی کی 21 نشستیں مختص کی گئی ہے۔ تاہم، ان نشستوں پر انتخابات 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے ایک سال کے بعد منعقد ہوں گے۔

متحدہ قبائل پارٹی کے چئیرمین، حبیب اورکزئی نے اس موقع پر ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ قبائلی علاقوں کے لیے مختص صوبائی سمبلی کی نشستوں پر انتخابات آئندہ ماہ ہونے والےعام انتخابات کے ساتھ کروائے جائیں۔

انہوں ںے کہا کہ "ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ یہ الیکشن اب ہونا چاہیے اس کی ایک وجہ ہے کہ اب ایک غیر جابندار نگران حکومت ہے۔ جب غیر جانبدار حکومت کی نگرانی میں انتخابات ہوں گے تو وہ صاف و شفاف ہوں گے۔ لیکن، اگر یہ انتخابات کسی سیاسی جماعت کے اقتدار میں آنے کے بعد انتخابات ہوں گے تو یہ 21 صوبائی اسمبلی کی نشستیں جو صوبہ خیبر پختونخواہ اور اس کی حکومت کا اور جو یہاں حکومت ہوں گی وہ بعد میں ہونے والے انتخابات پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے گی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان کا مطالبہ منظور نا ہوا تو وہ عید کے بعد دوبارہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گے جسے وہ اپنے مطالبے کی منظوری تک جاری رکھیں گے۔

سیاسی امور کے تجزیہ کار احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ اصولی طور پر ان کا مطالبہ درست ہے۔ لیکن، اس مطالبہ کو ماننے کی صورت میں ملک میں انتخابی عمل التوا کا شکار ہو سکتا ہے۔

بقول اُن کے، "اس کے لیے تمام انتخابات کو ان کے خیال میں کئی ماہ تک ملتوی کرنا ہوگا۔ اس کے لیے نئے سرے سے حلقہ بندیوں کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔ اب تک نامزدگی فارم داخل کیے جا چکے ہیں۔ ان کی چھان بین کا عمل میں جاری ہے تو اگر ایک ساتھ انتخاب کروائے جاتے ہیں تو یہ عمل روکنا پڑے گا اور اس کے قیمت انتخاب کے التوا کے صورت میں ادا کرنی پڑے گی جو میرے خیال میں مناسب نہیں ہوگا۔"

واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی قبل ازیں ایک خط کے ذریعے الیکشن کمیشن سے صوبے میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں میں کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے الیکشن ملک ہونے والے عام نتخابات کے ساتھ کروانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔