پاک افغان سرحدی علاقوں میں داعش سرگرم ہو رہی ہے: قبائلی رہنما

مقامی قبائلی ملیشیا (فائل فوٹو)

ضلع کوٹ کے ایک قبائلی رہنما ملک کاتب کے مطابق افغان فوجیوں کے جن علاقوں کو داعش سے پاک کیا گیا تھا وہاں سے افغان فورسز کے چلے جانے کے بعد شدت پسندوں نے دوبارہ یہاں قبضہ کر لیا ہے۔

افغانستان اور پاکستان میں مقامی قبائلی رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ سرحدی علاقوں میں شدت پسند گروپ داعش کو دوبارہ سرگرم ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق امریکی فضائیہ کی معاونت سے افغان فورسز نے منگل کو پہاڑی علاقوں میں داعش کے اہداف پر حملوں میں اضافہ کیا۔

وائس آف امریکہ کے نور زاہد کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک صوبائی ترجمان اور افغان وزارت دفاع نے کہا کہ اچین اور کوٹ کے اضلاع میں ہونے والی فضائی کارروائیوں میں داعش کے دو درجن سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔

افغان اور امریکی اتحادی فورسز نے حال ہی میں مشرقی صوبہ ننگرہار کے متعدد علاقوں سے داعش کو مار بھگایا۔ لیکن قبائلی رہنماؤں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس گروپ کے جنگجووں نے پاکستانی سرحد کے قریب واقع اچین اور کوٹ کے متعدد دور افتادہ دیہاتوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔

اچین سے تعلق رکھنے والے ایک قبائلی رہنما نے بتایا کہ "حکومت ضلع کے مرکز سے بہت دور واقع دیہاتوں میں چیک پوسٹ نہیں بنائیں اور وہاں کے لوگ داعش کے زیر تسلط زندگی گزار رہے ہیں۔"

ضلع کوٹ کے ایک قبائلی رہنما ملک کاتب کے مطابق افغان فوجیوں کے جن علاقوں کو داعش سے پاک کیا گیا تھا وہاں سے افغان فورسز کے چلے جانے کے بعد شدت پسندوں نے دوبارہ یہاں قبضہ کر لیا ہے۔

ان کے بقول یہاں داعش کے تقریباً 250 کے لگ بھگ جنگجو موجود ہیں جو کہ مقامی لوگوں کے نقل و حرکت کو بھی محدود کر رہے ہیں۔

ضلع کوٹ میں مقامی فورسز نے کارروائی کی تھی

صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مقامی افغان پولیس کو ان دیہاتوں کی حفاظت کے لیے منظم کر رہے ہیں۔ 30 ہزار کی نفری پر مشتمل پولیس فورس کے ذمے زیادہ تر دور دراز کے دیہاتوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

افغانستان کے علاوہ پاکستان میں بھی داعش کا خطرہ موجود ہے جہاں ہونے والے بعض مہلک حملوں کی ذمہ داری یہ گروپ تسلیم کرنے کا دعویٰ کر چکا ہے۔

پاکستانی حکام یہ کہتے رہے ہیں کہ ان کے ملک میں داعش کا کوئی وجود نہیں لیکن رواں ماہ ہی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اس گروپ نے پاکستان میں منظم ہونے کی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنا دیا گیا۔

ان کے بقول پاکستان میں اس تنظیم کے سربراہ سمیت اس سے وابستہ 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

ذرائع ابلاغ میں آنے والی بعض خبروں کے مطابق افغانستان میں داعش کے اکثر جنگجوؤں کا تعلق پاکستان کے اورکزئی قبیلے سے ہے جو کہ سرحد کے دونوں جانب موجود ہیں۔

ایران کی پاسداران انقلاب فورس نے رواں ہفتے داعش سے مبینہ طور پر وابستہ دو پاکستانیوں کو گرفتار کرنے کا بتایا جو حکام کے بقول دہشت گرد کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے قریب گزشتہ سال سے داعش کے جنگو صوبہ ننگرہار میں متحرک رہے ہیں جن کے خلاف افغان اور امریکی فورسز متعدد آپریشن کر چکی ہیں۔