ڈینگی بخار ویکسین ٹرائل کے مثبت نتائج

ڈینگی بخار ایک ایسا بخار ہے جو مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور ہر برس دنیا بھر میں تقریباً 400 ملین افراد اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔
ایک فرانسیسی نژاد سائنسدان سانوفی پیسچر کا دعویٰ ہے کہ ڈینگی بخار کے خلاف بنائی گئی اُن کی ویکسین کی بدولت پانچ لاکھ سے زائد بچوں کی جان بچائی جا سکی ہے۔

ڈینگی بخار ایک ایسا مرض ہے جو مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور ہر برس دنیا بھر میں تقریباً 400
ملین افراد اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس ویکسین کا ٹیسٹ انڈونیشیا، ملائشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام میں دس ہزار سے زائد بچوں پر کیا گیا۔ نتائج حوصلہ افزاء تھے اور 56 ٪ سے زائد بچوں کو اس مرض سے بچایا جا سکا۔

ڈینگی بخار کے لیے اس نئی ویکسین کا ایک اور ٹیسٹ لاطینی امریکہ میں کیا جا رہا ہے جس کے نتائج اس برس کے آخر تک متوقع ہیں۔

پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں کیا جاتا ہے جہاں گذشتہ چند برسوں میں ڈینگی بخار ایک بڑی وباء بن کر پھیلا ہے۔ مگر حکومتوں کی جانب سے کیے گئے خاطر خواہ اقدامات کے باعث اب پاکستان میں گذشتہ برسوں کی نسبت اس بیماری کی شرح میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے۔


ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویکسین سے 50 ٪ ڈینگی کیسز کے خاتمے کے نتائج حوصلہ افزا اور ایک بڑی کامیابی ہیں۔

امریکہ ادارہ برائے تدارک ِامراض کے مطابق دنیا بھر کی ایک تہائی آبادی جو انتہائی گرم یا نسبتاً گرم علاقوں میں رہتی ہے، انکے اس مرض میں مبتلا ہونے یا ڈینگی بخار کے باعث اموات کے امکانات کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔

ڈینگی بُخار کو ’ہڈی توڑ بخار‘ بھی کہا جاتا ہے۔


ڈینگی بخار کی علامات میں اچانک تیز بخار ہونا، سر میں شدید درد، آنکھوں میں درد، جوڑوں میں درد، پٹھوں اور ہڈیوں میں کھنچاؤ اور درد وغیرہ شامل ہیں۔

ڈینگی بخار سے متاثرہ چند افراد کے مسوڑھوں اور ناک سے خون بھی نکلتا ہے۔

ابھی تک ڈینگی بخار کی، جو مچھروں کی وجہ سے پھیلتا ہے، وائرل انفیکشن کی کوئی باضابطہ ویکسین موجود نہیں ہے۔


ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ڈینگی بخار کی جلد تشخیص ہو جائے تو پھر اس کا واحد علاج فوری طور پر مریض کو ہسپتال داخل کرانا، ان کی دیکھ بھال کرنا، ڈینگی بخار کی علامات کو ختم کرنا وغیرہ وغیرہ شامل ہے تاکہ اس مرض کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے اور مریض کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جانا ممکن ہو سکے۔

ڈینگی بخار کی پہلی مرتبہ تشخیص 1950ء میں کی گئی تھی جب یہ دنیا بھر کے لیے ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھرا تھا۔ تب سے اب تک ڈینگی بخار کے توڑ کے لیے ویکسین کی تیاری کی جا رہی ہے جو تاحال کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔