آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر کی گرفتاری اور جائیداد ضبطگی کا حکم دیا ہے۔
جمعرات کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس یحیٰ آفریدی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔
کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے پرویز مشرف کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق 7 میں سے 4 پراپرٹیز ملزم پرویز مشرف کی ہیں، جبکہ دبئی میں موجود جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے دبئی کے حکام سے رابطہ کیا گیا ہے۔
دوران سماعت استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے پہلے بھی عدالت میں کہا تھا کہ مشرف ایک ہفتے میں آجائیں گے۔ ’’تاہم وہ نہیں آئے۔ یہ میری نہیں قانون کی خواہش ہے کہ مفرور جب تک سرینڈر نہ کرے کسی بھی ریلیف پر اس کا قانونی حق نہیں بنتا‘‘۔
وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ فاضل عدالت کے پاس مقدمے کی کارروائی آگے بڑھانے کا اختیار ہے، عدالت کی صوابدید ہے کہ ملزم کو بری کرے یا سزا سنا دے۔
اس موقع پر عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ پرویز مشرف کب پیش ہوں گے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ان کے موکل عدالت کا احترام کرتے ہیں اور پیش ہونا چاہتے ہیں۔ لیكن، انہیں سیكیورٹی اور پیشی كے بعد واپس جانے كی اجازت دی جائے۔
جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ ہم وزارت داخلہ کے حکام کو پرویز مشرف کی گرفتاری اور جائیداد کی ضبطگی کا حکم دے رہے ہیں۔ بینچ كے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریماركس دیئے كہ جب ملزم كے دائمی وارنٹ جاری ہوچكے ہیں تو ان كی گرفتاری كے لیے انٹرپول سے رابطہ كیا جاسكتا ہے۔ 10 ماہ گزر گئے، لیكن حكومت نے كوئی قدم نہیں اٹھایا۔
پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ 21 مارچ تک جائیداد ضبطگی کا حکم نا دیا جائے، جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا یہ قانون کا عمل ہے جو نہیں رک سکتا۔
وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کو دبئی میں گرفتار کرنے کے لئے ریڈ وارنٹ اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا حکم دیا جائے۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’پرویز مشرف کمر کے علاج کا بہانا کر کے ملک سے گئے اور شادی کی تقریب میں ڈانس کرتے پائے گئے‘‘۔
اكرم شیخ نے دھرنے سے لے كر اے ایف آئی سی میں پرویز مشرف كے داخل ہونے کی تمام روداد بیان كی اور كہا كہ ان سب كا مقصد ٹرائل كو روكنا تھا۔
اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ ’’شکایت داخل کرنے کا مقصد پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنا نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ مقدمے کا فیصلہ کیا جائے جبکہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کے فوجی اعزازات واپس لینے کا حکم بھی دے سکتی ہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’ماضی میں وفاقی حکومت کی طرف سے فوجی اعزاز واپس لینے کی مثالیں بھی موجود ہیں‘‘۔
عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف كی بیرون ملک سے گرفتاری کے لیے اقدامات کرنے اور جائیداد ضبط كرنے كی كارروائی كی ہدایت كرتے ہوئے مزید سماعت 21 مارچ تک ملتوی كر دی۔
واضح رہے كہ پرویز مشرف كے خلاف سنگین غداری كیس كی سماعت 9 ماہ بعد ہوئی۔