امریکیوں کی اکثریت ویزہ پابندی کے حق میں ہے، سروے رپورٹ

نیویارک میں سفری پابندیوں کے خلاف مظاہرہ۔ 29 جون 2017

نئی گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ ایران، لیبیا، شام، صومالیہ ، سوڈان اور یمن کے ان شہریوں کے ویزوں کو انکار کیا جا سکتا ہے جن کے قریبی رشتے دار امریکہ میں نہیں ہیں۔

ہر دس میں سے چھ امریکی ووٹر چھ مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کی اپنے ملک میں آمد پر پابندی کے حق میں ہیں۔

امریکہ کی سپریم کورٹ نے چھ مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی سے متعلق صدر ٹرمپ کے ایکزیکٹو کے خلاف کئی وفاقی عدالتوں کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے مشروط پابندی کی اجازت دے دی تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت پابندی کی زد میں آنے والے مسلم اکثریتی ملکوں کے ان شہریوں کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی جن کے قریبی رشتے دار یہاں رہتے ہیں ۔

رائے عامہ کے ایک جائزے میں ، جس کے نتائج کا اعلان بدھ کے روز کیا گیا، ہر دس میں سے چھ رائے دہندگان پابندی کے حق میں تھے۔

’پولیٹیکو مارننگ کانسلٹ ‘ کے تحت کرائے گئے سروے سے معلوم ہوا کہ 37 فی صد رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ وہ امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ نئی گائیڈ لائنز کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ۔

نئی گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ ایران، لیبیا، شام، صومالیہ ، سوڈان اور یمن کے ان شہریوں کے ویزوں کو انکار کیا جا سکتا ہے جن کے قریبی رشتے دار امریکہ میں نہیں ہیں۔

جب کہ سروے میں 23 فی صد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ پابندی کی کسی حد تک حمایت کرتے ہیں۔

اس جائزے کے سوالات 1989 ووٹروں سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جمعرات اور جمعے کے روز پوچھے گئے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نتائج میں غلطی کا امکان 2 فی صد ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے ویزوں پر پابندی کے ایکزیکٹو آرڈر کی اپیل پر اپنے فیصلے کا اعلان 26 جون کو کیا تھا۔

اپنے انتخابات سے ایک سال پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ووٹروں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ عارضی طور پر امریکہ میں مسلمانوں کا داخلہ مکمل بند کر دیں گے۔