خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاقے گلبہار میں پیر اور منگل کی درمیانی شب خواجہ سرا شمع کو 9 افراد نے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔
شمع پشاور میں خواجہ سراوں کے حقوق کے لئے کام کرنی والی تنظیم ٹرانس ایکشن کمیٹی کی ممبر ہیں۔
خواجہ سرا شمع نے جنسی تشدد کے واقع کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ میں اپنی کمیونٹی کے حقوق کے لئے آواز بلند کروں، مجھے پہلے بھی دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔
مگر خواجہ سرا آرزو پر ہونے والے تشدد اور سنی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے خلاف احتجاج میں شرکت کے بعد مجھے عتاب کا نشانہ بنایا گیا۔
شمع کے مطابق اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی پر آواز اُٹھانے کی صورت میں اُنہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔
ٹرانس ایکسشن کمیٹی کی صدر فرزانہ جان نے کہا کہ پولیس ہمیں تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے ۔ باربار شکایت کرنے کے بعد بھی ذمہ داروں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے تیمور کمال نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ صرف 2017 میں 300 سے زائد کیسسز رجسٹر ہوئے ہیں مگر آج تک کسی کو بھی سزا نہ مل سکی۔
گلبہار تھانہ میں پولیس نے مذکورہ واقع کی روزنامچہ رپورٹ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔