امریکہ: انسانی اسمگلنگ میں ملوث ممالک کی سالانہ رپورٹ جاری

امریکی وزیر خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کے روز انسانی اسمگلنگ کی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں سعودی عرب اور کیوبا کو ’تیسرا درجہ‘ دیا گیا ہے۔ چین، شمالی کوریا، روس اور ونزویلا بھی اِسی نچلی ترین سطح میں شامل ہیں۔

’تیسرے درجے‘ والے وہ ملک ہوتے ہیں جن کی حکومتیں ’’نچلے ترین معیار پر بھی پوری نہیں اترتیں‘‘۔

سنہ 2019 کی رپورٹ میں پاکستان اور بھارت کو ’دوسری سطح‘ پر رکھا گیا ہے۔ ’’یہ درجہ ان ملکوں کے لیے مخصوص ہے جو کم سے کم معیار پر پورے نہیں اترتے۔ تاہم، وہ معیاری سطح کی جانب قدم بڑھانے کے حوالے سے قابل قدر کوششیں کر رہے ہیں‘‘۔

ادھر، افغانستان، بنگلہ دیش، برما، ایران، عراق، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن اُن ملکوں میں شامل ہیں جو دوسرے درجے کی ’واچ لسٹ‘ میں شامل ہیں۔ یہ وہ ممالک ہیں جن کی حکومتیں کم ترین معیار پر بھی پوری نہیں اترتیں۔

یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے، امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ’’انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے حوالے سے سعودی عرب اور کیوبا بدترین سطح پر ہیں، جن کی حکومتیں، اس ضمن میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں تساہل سے کام لے رہی ہیں، جس بنا پر اِن ملکوں کے خلاف تعزیرات عائد کیے جانے کا خدشہ موجود ہے‘‘۔

محکمہ خارجہ نے رپورٹ میں امریکہ کے اتحادی سعودی عرب کے لیے کہا ہے کہ ’’وہاں غیر ملکی محنت کشوں پر ظلم کیا جاتا ہے‘‘؛ جب کہ ’’کیوبا کی مذمت کی گئی ہے‘‘؛ جو، بقول اس کے، مبینہ طور پر ’’انسانی اسمگلنگ کو فروغ دے رہا ہے‘‘۔

امریکی وزیر خارجہ، مائیک پومپیو نے بدھ کے روز رپورٹ جاری ہونے سے قبل، واشنگٹن میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’اگر آپ انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے مستعدی سے کام نہیں کرتے، تو امریکہ آپ کے خلاف اٹھ کھڑا ہوگا‘‘۔

سالانہ ’ٹریفکنگ اِن پرسنز رپورٹ‘ میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے آیا مختلف ممالک انسانی اسمگلنگ کے خلاف کیا کام کر رہے ہیں۔ پومپیو نے اسے ’’دنیا کے گھناؤنے ترین جرائم میں سے ایک‘‘ قرار دیا۔

اعلیٰ ترین امریکی سفارت کار نے کہا ہے کہ ’’انسانی اسمگلر اس وقت دنیا بھر میں دو کروڑ 50 لاکھ افراد کو ظلم کا نشانہ بنا رہے ہیں‘‘۔