تجارت کے فروغ کے لیے کشمیری تاجروں کی دبئی میں ملاقات

  • روشن مغل
اس مو قع پر دونوں اطراف کے تاجروں نے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں سے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ختم کرنے اور آ رپار سفر اور تجارت کے لیے مزید کراسنگ پوائنٹ کھولنے کا مطالبہ کیا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم کشمیر کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے دونوں اطراف کے تاجروں کی منگل کے روز دبئی میں ملاقات ہو ئی۔ جس میں جنس برائے جنس کی بنیاد پر ہو نے والی دو طرفہ تجارت کے راستے میں حائل روکاٹوں کو دور کر نے اور بین الکشمیر کاروبار بڑھانے کے بارے میں تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس مو قع پر دونوں اطراف کے تاجروں نے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں سے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ختم کرنے اور آ رپار سفر اور تجارت کے لیے مزید کراسنگ پوائنٹ کھولنے کا مطالبہ کیا۔

لائن آف کنٹرول پر چکوٹھی کی گزرگاہ


پاکستانی کشمیر میں آرپار تجارت سے منسلک تاجر اعجاز میر بھی متحدہ عرب امارات میں ہو نے والی تاجروں کی اس ملاقات میں موجود تھے۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دونوں طرف کے تاجروں کو اپنے علاقوں میں آپس میں مل بیٹھنے کے مواقع حاصل نہیں ہیں جس کی وجہ سے اُنھیں مسائل کا سامنا ہے۔


دونوں اطراف کے تاجروں نے مطالبہ کیا کہ ٹریڈ سینٹرز پر جدید وہیکل سکینر نصب کیے جائیں، دونوں اطراف کے تاجروں کو آسان شرائط پر آر پار آنے جانے کی اجازت دی جائےتاکہ میٹنگز کا انعقاد بھی کسی تیسرے ملک کے بجائے ریاست جموں و کشمیر کے اندر ہی کر کے اپنے معاملات خوش اسلوبی سے طے کر سکیں۔

ملاقات میں دونوں اطراف کے تاجروں نےایل او سی کے آر پارتاجروں پر مشتمل جموں و کشمیر کراس ایل او سی ٹریڈ فیڈریشن کے قیام کا اعلان بھی کیا۔


خیال رہے کی پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے آرپار تجارت اکتوبر 2008ءمیں شروع ہوئی جس کے تحت ہفتے میں چار روز مظفر آباد سری نگر اور راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان ٹرک سروس چلتی ہے اور اس کے ذریعے اشیاء خوردونوش سمیت اکیس اشیاء کی تجارت ہو تی ہے، جو جنگ بندی لائن پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان حالیہ شدید تناؤ کے باوجو د جاری ہے ۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 2003ء میں ہو نے والے فائربندی کے معاہدے کے باوجود حالیہ دونوں میں مقابل افواج کے درمیان شدید فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہو تا رہا جس میں دونوں طرف درجنوں عام شہر ی اور فوجی بھی مارے جا چکے ہیں اور کنٹرول لائن کے قریب بسنے والے ہزاروں افراد بے گھر بھی ہو ئے ۔ تاہم جمعرات کے روز سے گولہ باری کا تبادلہ روکا ہوا ہے۔