بھارت: پٹیالہ میں خالصتان مخالف مارچ کے دوران تصادم، چار افراد زخمی

فائل فوٹو

بھارتی ریاست پنجاب کے شہر پٹیالہ میں خالصتان مخالف مارچ کے دوران دو گروہوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ صورتِ حال کی کشیدگی کے پیشِ نظر پٹیالہ میں انٹرنیٹ سروسز بھی جزوی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔

جمعے کو شیو سینا (بال ٹھاکرے) کی جانب سے نکالے جانے والے خالصتان مخالف مارچ کے دوران حالات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب خالصتان تحریک کا حامی ایک گروپ ان کے سامنے آ گیااور دونوں گروہوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع کر دیا۔

مذکورہ تنظیم کا مہاراشٹرا میں حکمراں سیاسی جماعت شیو سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ریاست کے نو منتخب وزیر اعلیٰ عام آدمی پارٹی کے بھگونت مان نے سخت کارروائی کرتے ہوئے تین اعلیٰ پولیس اہل کاروں انسپکٹر جنرل آف پولیس (پٹیالہ رینج)، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پٹیالہ اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کا تبادلہ کر دیا۔

ریاستی حکومت کے ایک بیان کے مطابق پٹیالہ ضلع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات ہفتے کی صبح ساڑھے نو بجے سے شام چھ بجے تک کے لیے معطل کر دی گئی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے این آئی نے پٹیالہ کے ڈپٹی کمشنر کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ قدم افواہوں کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عینی شاہدین کے بیان کی بنیاد پر تین ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور آگے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اعلیٰ پولیس اہل کاروں کے ساتھ اجلاس میں صورت حال کا جائزہ لیا اور اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

جمعے کو ہونے والے تصادم کے بعد انتظامیہ نے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا تھا جسے ہفتے کی صبح چھ بجے اٹھا لیا گیا۔

ایک ہفتہ قبل شیو سینا (بال ٹھاکرے) کے ریاستی صدر ہریش سنگھ نے خالصتان مخالف مارچ نکالنے کا اعلان کیا تھا جس کی بعض سخت گیر سکھوں کی جانب سے مخالفت کی گئی تھی۔


پولیس نے دونوں گروپوں سے اپیل کی تھی کہ وہ مارچ نہ نکالیں۔ پٹیالہ کے ایس ایس پی ڈاکٹر نانک سنگھ کے مطابق کسی بھی گروپ کو مارچ نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔

چنڈی گڑھ سے شائع ہونے والے روزنامہ ”ٹریبیون“ کی ایک رپورٹ کے مطابق شیو سینا (بال ٹھاکرے) کے مارچ کے دوران بعض سخت گیر سکھ کالی ماتا مندر کے پاس پہنچے جہاں دونوں گروپس میں ٹکراؤ ہوا اور ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا جانے لگا۔ بعض مظاہرین نے تلواریں بھی لہرائیں۔

اسی دوران بعض مخالف افراد نے کالی مندر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ رپورٹ کے مطابق اس موقع پر ایک نامعلوم شخص نے فائرنگ کی جس میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔

وہاں موجود ایس ایس پی ڈاکٹر نانک نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوا میں فائرنگ کا حکم دیا۔

اس کے بعد سکھ برادری کے کچھ لوگ فاؤنٹین چوک پر پہنچ گئے اور انہوں نے وہاں ٹریفک روک دی۔ انہوں نے نعرہ بازی کی اور دوسرے گروپ کے لوگوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

خالصتان مخالف مارچ کی اپیل کرنے والے ہریش سنگھ سینگلا کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔

کانگریس رہنما راہول گاندھی نے پٹیالہ واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ذمے داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔



وزیرِ اعلیٰ بھگونت مان نے بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پٹیالہ میں ہونے والا تصادم فرقہ وارانہ نہیں بلکہ سیاسی تھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ شیو سینا، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اکالی دل کے کارکن اس تصادم کے ذمہ دار ہیں۔

کانگریس، اکالی دل اور بی جے پی نے اس صورت حال کے لیے عام آدمی پارٹی کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ریاست میں نظم و نسق کی صورتِ حال ابتر ہو گئی ہے۔

خالصتان تحریک

خیال رہے کہ بھارت میں سکھ علیحدگی پسندوں نے کئی دہائیوں سے خالصتان تحریک چلا رکھی ہے جس میں 80 کی دہائی میں شدت آئی تھی۔

سکھ علیحدگی پسند تنظیمیں بھارتی پنجاب، شمالی بھارت اور کچھ مغربی ریاستوں پر مشتمل 'خالصتان' کے نام سے سکھوں کی ایک الگ اور خود مختار ریاست بنانے کے خواہاں ہیں، تاہم بھارتی حکومت ماضی میں اس تحریک کے ساتھ سختی سے نمٹتی رہی ہے۔

مختلف مواقع پر خالصتان تحریک کا معاملہ بھارتی سیاست میں موضوع بحث رہتا ہے جب کہ بھارت کی ہندو تنظیمیں اسے بھارت کو تقسیم کرنے کی سازش قرار دیتی ہیں۔