عدالتِ عظمیٰ کا پنجاب میں مبینہ پولیس مقابلوں کی تفصیل پیش کرنے کا حکم

فائل

چیف جسٹس نے یہ از خود نوٹس اتوار کو لاہور میں آلودہ پانی کی فراہمی کے معاملے کی سماعت کے دوران لیا۔

پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے صوبہ پنجاب میں مبینہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر صوبے کی پولیس کے سربراہ سے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔

چیف جسٹس نے یہ از خود نوٹس اتوار کو لاہور میں آلودہ پانی کی فراہمی کے معاملے کی سماعت کے دوران لیا۔

پاکستان میں زیر حراست ملزموں اور مشتبہ افراد کے ساتھ پولیس مقابلوں کی خبریں اکثر مقامی ذرائع ابلاغ میں آتی رہتی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اور دیگر سماجی و سیاسی حلقے ایسے واقعات کے خلاف آواز بلند کرتے رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان میں ہرسال سیکڑوں افراد کو پولیس مقابلوں میں ہلاک کر دیا جاتا ہے اور ان میں سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب اور سندھ میں رونما ہوتے رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے ایک سینیئر وکیل اکرام چودھرری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ ماورائے عدالت قتل بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور عدالت عظمیٰ کا ایسے واقعات کا نوٹس لینا ایک خوش آئند امر ہے۔

" اعلیٰ عدالتوں کو انسانی حقوق کے حوالے سے پولیس مقابلے اور اس طرح کے واقعات پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے خاص طور پر ایک ایسے ماحول میں جب پاکستان میں قانون کی عمل داری کو پامال کیا جا رہا ہو۔"

انہوں نے کہا کہ اب جبکہ پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے ان واقعات کا نوٹس لے لیا ہے تو توقع ہے کہ اس کے مثبت اثرات ہوں گے۔

تاہم اکرام چودھری کہنا تھا کہ ان معاملات پر تواتر کے ساتھ نظر رکھنے کی ضرورت ہے جب کہ ملک کے انتظامی اداروں کا ڈھانچوں میں دوررس اصلاحات کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

" پولیس اور ضلعی انتظامیہ کا کردار کچھ کمزور نظر آرہا ہے اس صورت حال میں میڈیا اور معاشرے کے مختلف حلقوں میں احتجاج اور آگاہی کی لہر نظر آرہی ہے لیکن ان معاملات پر تواتر کے ساتھ نظر رکھنے کی ضرورت ہو گی۔"

گزشتہ ماہ پاکستان کے جنوبی ساحلی شہر کراچی میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر سماجی میڈیا اور سماجی و سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا جس پر چیف جسٹس نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سندھ پولیس کا ا س واقعے میں ملوث افراد کے خلاف موثر کارروائی کا حکم بھی دیا۔

دوسری طرف رواں ہفتے پنجاب کے جنوبی قصبے لودھراں میں ایک جلسے میں عمران خان بھی پنجاب میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

اگرچہ اس بارے میں سرکاری طور پر حتمی اعدادوشمار سامنے نہیں آئے ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال صوبہ پنجاب میں دو سو سے زائد افراد کو مبینہ پولیس مقابلوں میں ہلاک کیا گیا۔

حکومت میں شامل عہدیداروں کا موقف ہے کہ پاکستان میں پولیس کو صرف جرائم پیشہ عناصر ہی نہیں بلکہ دہشت گردوں کا بھی سامنا ہے اور بعض اوقات انہیں ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جب اپنے دفاع میں ان کے لیے طاقت کا استعمال ضروری ہوجاتا ہے۔