مرنے سےپہلےایک بینک ڈکیت کے انکشاف نے بیٹی کی زندگی بدل دی

تھامس رینڈیل، جن کا اصلی نام ٹیڈ کونارڈ ہے، کی شناختی دستاویز، فوٹو اے پی 2021

امریکہ کے ’’موسٹ وانٹڈ‘‘ مفرور ملزمان میں سے ایک، ٹیڈ کونارڈ کو مرے ہوئے دو برس بیت چکے ہیں۔ ٹیڈ کونارڈ 1969 میں ریاست اوہائیو میں کی گئی ایک بینک ڈکیتی میں حکام کو مطلوب تھے۔ انہوں نے اپنی باقی کی زندگی امریکہ میں ہی ریاست میساچوسٹس کے ایک مضافاتی علاقے میں ’تھامس رینڈیل‘ کے نام سےگزاری۔

امریکی خبر رساں ادارے سی این این کے مطابق پھیپھڑوں کے سرطان سے مرنے سے محض تین ماہ قبل انہوں نے اپنی بیٹی ایشلی رینڈیل کو اپنی حقیقت بتائی تو ایشلی کی پوری دنیا تبدیل ہوگئی۔

ان کی موت کے دو برس بعد ایشلی اپنے والد سے متعلق مزید تفصیلات، اپنی پوڈ کاسٹ،’ مائی فیوجیٹیو فادر‘، یعنی ’میرا مفرور باپ‘ میں افشا کر رہی ہیں۔

سی این این کے مطابق تھامس رینڈیل نے، جن کا اصل نام ٹیڈ کونارڈ تھا، 1969 میں اوہائیو کے شہر کلیو لینڈ میں سوسائٹی نیشنل بینک سے دو لاکھ پندرہ ہزار ڈالر چرائے۔جو اس وقت ایک انتہائی خطیر رقم تھی۔ وہ اس بینک میں کیشئیر کے طور پر کام کرتے تھے۔

اس کے بعد وہ ایک چھلاوے کی طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنکھوں سے غائب ہوگئے۔ ان کی تلاش مسلسل پچاس برس تک جاری رہی لیکن کوئی ان تک نہ پہنچ سکا۔

SEE ALSO: قدیم عمارتوں کے ہزاروں سال تک قائم رہنے کا راز کیا ہے؟

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی 2021 کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیڈ کونارڈ ڈکیتی کے محض چھ مہینے بعد، اپنی نئی شناخت، تھامس رینڈیل کے نام سے ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن کے ایک مضافاتی علاقے میں مقیم ہوگئے۔

اے پی سے بات کرتے ہوئے ’ٹیڈ کونارڈ‘ کے ایک ہائی سکول کے دوست رسل میٹ کالف نے بتایا کہ وہ بتایا کرتے تھے کہ بینک میں سیکیورٹی بہت کم ہے اور ان کے لیے بہت سا پیسہ چرا کے نکل جانا بہت آسان ہے۔لیکن وہ ٹیڈ کی ان باتوں پر زیادہ توجہ نہیں دیتے تھے۔

لیکن یہ محض باتیں نہیں تھیں، 1969 میں جولائی کے مہینے میں، اپنی بیسویں سالگرہ کے اگلے ہی دن، جو جمعے کا دن تھا، ٹیڈ بینک میں داخل ہوئے، تجوری سے دو لاکھ پندرہ ہزار ڈالر اڑائے اور چلتے بنے۔

اگلے ہفتے پیر کے روز جب بینک حکام کو اس چوری کا پتہ چلا، تب تک وہ قانون کے ہاتھوں سے بہت دور جاچکے تھے۔

SEE ALSO: بائیڈن خاندان کا جرمن شیپرڈ’کمانڈر‘لوگوں کو کاٹنے کے واقعات کےبعدوائٹ ہاؤس سےرخصت

ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہےکہ انہوں نے اس کے بعد امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اورکیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس سے اپنی گرل فرینڈ کو دو خط لکھے، لیکن اس کے بعد ان کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔

اس دوران انہوں نے اپنی پہلے کی زندگی، جس میں ان کا ایک پوراخاندان تھا، یعنی تین بہن بھائی اور والدین، ان سے بھی ناطہ توڑ لیا۔

ٹیڈ کونارڈ نے بعد میں تھامس رینڈیل کا نام اپنایا اور بوسٹن کے مضافات میں ایک گولف کلب میں کام شروع کر دیا جہاں وہ بعد میں مینیجر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

اس دوران انہوں نے شادی کی اور اگلے چالیس برس تک اپنی اہلیہ اور بیٹی کو بھی کانوں کان خبر نہ ہونے دی کہ ان کی اصل شناخت کیا ہے۔