|
نوجوان بودھ دلائی لامہ، بھارت میں واقع بودھ تبتی خانقاہ میں اپنی مسند اور ذمہ داریاں سنبھالنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ وہ امریکہ کے شہر مناپلس کے مضافات میں اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں۔
وہ مقامی اسکول میں زیر تعلیم ہیں، انہیں فٹ بال کھیلنے اور ریپ موسیقی سننے کا شوق ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے والد سے مذہبی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔
نوجوان بودھ لامہ نے، جنہیں آئندہ اپنی قوم کی روحانی قیادت سنبھالنی ہے، حال ہی میں امریکہ میں اپنی 18 ویں سالگرہ منائی۔ یہ امریکہ میں ان کی سالگرہ کی آخری تقریب تھی۔ اپنی گریجوایشن مکمل ہونے کے بعد اگلے برس وہ بودھوں کی سب سے اہم خانقاہ منڈرولنگ میں جا کر اپنی مذہبی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔
نوجوان لامہ نے، جن کا نام جالو دورجے ہے، اپنی 18ویں سالگرہ کی تقریب، جو ایک بہت بڑی تقریب تھی، اسٹیج پر ایک خصوصی نشست سے بڑی خاموشی اور سکون سے دیکھی۔
اس رنگارنگ تقریب میں ڈھول کی تھاپ پر سفید لمبے گاؤن میں ملبوس نوجوان لڑکیوں نے روایتی تبتی رقص پیش کیا۔سینکڑوں افراد ، جن میں بچوں سے لے کر بزرگ تک شامل تھے، اور جنہوں نے بودھ مذہبی روایتی سکارف پہنے ہوئے تھے، عقیدت کے اظہار کے لیے سر جھکائے ہوئے نوجوان لامہ کے سامنے آئے۔
اس موقع پر ان کے سامنے خوشبودار تبتی پکوان لائے گئے جو ان کی والدہ نے تیار کیے تھے۔ بودھ راہبوں نے جن کے سر منڈے ہوئے تھے اور جنہوں نے مخصوصی سرخ اور سنہری لباس پہنا ہوا تھا، مذہبی مناجات پیش کیں، اور ان کے پیچھے کھڑی ہوئی اسکول کی فٹ بال ٹیم نے سالگرہ کا گیت گایا۔
بودھ مت کے پیروکاروں کا یہ عقیدہ ہے کہ ان کا مذہبی رہنما جسے دلائی لامہ کہا جاتا ہے، ایک مخصوص وقت پر، خاص مذہبی نشانیاں اور علامتیں ظاہر ہونے کے بعد پیدا ہوتا ہے۔ یہ تعین ہونے کے بعد کہ دلائی لامہ پیدا ہو چکا ہے، بودھ راہب اس کی تلاش شروع کرتے ہیں اور جب وہ مل جاتا ہے تو اس کی تعلیم و تربیت شروع کر دی جاتی ہے تاکہ وہ بودھوں کی قیادت کرتے ہوئے انہیں روحانیت سے فیض یاب کر سکے۔
نوعمر دلائی لامہ دورجے کو جب مذہبی نشانیوں کی مدد سے شناخت کیا گیا تو اس وقت ان کی عمر چار ماہ تھی۔ وہ بودھوں کے آٹھویں دلائی لامہ ہیں، جب کہ پہلا دلائی لامہ سن 1655 میں پیدا ہوا تھا۔
سن 2010 میں تبتی بودھوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ وسکانسن کے دورے پر آئے تو والدین دورجے کو ان سے ملوانے لے گئے۔ دلائی لامہ نے ایک مذہبی تقریب میں، روایتی طور پر دورجے کے بالوں کی ایک لٹ کاٹی اور ان کے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بیٹے کو بھارت کی خانقاہ میں بھیجنے سے پہلے انگریزی کی تعلیم مکمل ہونے تک امریکہ میں ہی رکھیں۔
وہ باضابطہ طور پر 2019 میں بھارت میں ایک خصوصی تقریب میں لامہ مقرر ہوئے تھے، اس تقریب میں ایک اندازے کے مطابق ایک ہزار عقیدت گزاروں نے شرکت کی تھی۔
نوعمر لامہ دورجے، ان دنوں مناپلس کے مضافاتی علاقے کولمبیا ہائٹس میں اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں۔ ان کی اسکول گریجوایشن 2025 میں ہو گی۔ وہ اسکول کی تعلیم اور فٹ بال کے ساتھ ساتھ مقدس بودھ صحیفوں کو بھی حفظ کر رہے ہیں۔ وہ خطاطی کی مشق بھی کرتے ہیں اور بدھا کی تعلیمات بھی سیکھ رہے ہیں۔
نوعمر لامہ کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ وہ بھارت کی خانقاہ میں غور و فکر اور روحانی تعلیمات میں کئی برس گزارنے کے بعد منی سوٹا کی بودھ کمیونٹی کی رہنمائی کے لیے امریکہ آئیں گے۔ وہ دنیا کے لیے امن کا رہنما بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔
کیٹ تھامس نوعمر لامہ کی ٹیوٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دورجے نے اپنے اسکول کی زندگی اور اپنی تبتی ثقافت میں شاندار توازن برقرار رکھا ہوا ہے۔ آپ انہیں ایک جانب مخصوص مسند پر بیٹھے ہوئے ایک قابل احترام مذہبی رہنما کے طور پر دیکھتے ہیں تو دوسری جانب آپ انہیں اپنے ہائی اسکول کے دوستوں کے ساتھ وقت گزارتے اور فٹ بال کھیلتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
(اس رپورٹ میں شامل مواد اے پی سے لیا گیا ہے)