کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے لانگ مارچ کو روکنے کے لئے پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
ترجمان لاہور پولیس انسپکٹر رانا عارف کے مطابق ٹی ایل پی کے کارکنوں کے پولیس پر پتھراؤ کے باعث دو پولیس اہلکار ایوب اور خالد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق،کالعدم جماعت کے کارکنوں کو روکنے کے باعث ہونے والے تشدد سےمتعدد اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے چند ایک کی حالت تشویش ناک ہے اور وہ اسپتال میں داخل ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ شرکا کی جانب سے مبینہ طور پر پولیس پر پیٹرول بم بھی گرائے گئے ہیں۔
دوسری جانب ٹی ایل پی کی مرکزی مجلس شورٰی کے رکن سرور حسین شاہ نے کہا ہے کہ ''مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ لیکن، مذاکرات کے لیے نیت کا ٹھیک ہونا ضروری ہے''۔
سید سرور حسین شاہ کی جانب سے بھیجے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پر امن شرکا مارچ کو پر تشدد بنانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔ بقول انے کے ریاستی جبر و تشدد کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے ہونے والی آنسو گیس سے متعدد ٹی ایل پی کے کارکن زخمی ہیں۔
پولیس کے آپریشنز ونگ نے بتایا ہے کہ متعدد زخمی پولیس اہل کاروں کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق جلوس میں شامل کارکنوں نے مبینہ طور پر پولیس پر پٹرول بم بھی پھینکے ہیں۔ انہوں نے توڑ پھوڑ کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ ان میں سے کئی ایک نےمبینہ طور پر ڈنڈوں کا آزادنہ استعمال کیا۔
کالعدم جماعت کے کارکن اپنے مطالبات منوانے کے لیے لاہور سے اسلام آباد کی طرف مارچ کر رہے ہیں، جب کہ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے انہیں روکنے کے لیے راستوں پر لگائے گئے کنٹینرز کو مارچ کے شرکا نے کئی مقامات سے ہٹا دیا ہے۔
پولیس نے ٹی ایل پی کے کارکنوں کو لاہور کے ایم اے او چوک میں روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے گئے۔ دوسری جانب ٹی ایل پی کے کارکنوں نے پولیس اہل کاروں پر پتھراؤ کیا۔
مارچ سے قبل ٹی ایل پی کے کارکن جمعے کی نماز کی ادائیگی کے لیے جمع ہوئے تھے اور انہوں نے سڑک پر ہی نماز ادا کی۔ ٹی ایل پی کے احتجاج کی وجہ سے ملتان روڈ پر تمام کاروباری مراکز بند رہے۔
ٹی ایل پی کے احتجاج کے سبب لاہور کے مختلف علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئی تھیں۔ ٹی ایل پی کے مارچ کے اعلان کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر صوبے بھر سے ٹی ایل پی کے کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔
ٹی ایل پی نے جمعرات کو اپنے مطالبات منوانے کے لیے حکومت کو جمعے کی دوپہر تک کا وقت دیا تھا۔ مطالبات نہ ماننے کی صورت میں ٹی ایل پی نے پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا تھا۔
ترجمان ٹی ایل پی صدام بخاری کہتے ہیں کہ وہ حکومت سے کوئی محاذ آرائی نہیں چاہتے۔ اُن کے صرف دو مطالبات ہیں۔ حکومت تحریک لبیک پاکستان کے امیر سعد حسین رضوی کو رہا کرے اور وعدے کے مطابق پاکستان سے فرانس کے سفیر کو نکالے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے باعث جماعت کے مرکز یتیم خانہ چوک میں مسجد رحمت العالمین کے اطرف میں کنٹینر لگا کر راستے بند کر دیے تھے۔
پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے وائس آف امریکہ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس نے تنظیم کے لاہور سے 150 کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔
پولیس افسر کے مطابق ٹی ایل پی کو اسلام آباد جانے دینا ہے یا نہیں اِس بات کا فیصلہ حکومت کرے گی اور پولیس حکومتی احکامات ماننے کی پابند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو ہر قسم کی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کے احکامات ہیں اور اضافی پولیس نفری کو بھی تیار رہنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے انتظامیہ کی مدد سے یتیم خانہ چوک اور اطراف میں کنٹینر لگا کر سڑکوں کو بند کر دیا۔
پولیس حکام کے مطابق گزشتہ روز ٹی ایل پی کے مشتعل کارکنوں نے پولیس اہل کاروں پر تشدد کیا تھا جس کا مقدمہ لاہور کے تھانہ اقبال ٹاون میں درج کر لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ٹی ایل پی کے کارکنوں نے گزشتہ روز اورنج لائن میٹرو ٹرین کے ایک اسٹیشن کو نقصان پہنچایا تھا جس کے باعث پولیس نے مقدمہ درج کر کے 22 افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔
لاہور کے مختلف علاقوں میں سڑکوں کے بند ہونے، موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
یتیم خانہ چوک، اسکیم موڑ اور اور موڑ سمن آباد کے علاقوں میں ٹی ایل پی کے احتجاج کے باعث تمام کاروباری مراکز بھی بند ہیں۔
ٹی ایل پی کے احتجاج اور لانگ مارچ کے اعلان کے باعث لاہور میں اورنج لائن ٹرین سروس اور میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔
پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے جنرل مینیجر محمد عذیر شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ احتجاج کے باعث اورنج لائن میٹرو ٹرین سروس گزشتہ تین روز سے بند ہے۔ جب کہ میٹرو بس سروس جمعے کی صبح چلائی گئی ہے جس کو دِن بارہ بجے مکمل بند کر دیا جائے گا۔
اُنہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ٹی ایل پی کے احتجاج کے باعث میٹرو بس سروس اسلام آباد میں محدود طور پر چلے گی جب کہ راولپنڈی میں مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد کی شاہراہوں پر رکاوٹیں
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نامہ نگار عاصم علی رانا کے مطابق کالعدم جماعت ٹی ایل پی کے احتجاج کے باعث انتظامیہ نے اسلام آباد کی اہم سڑکوں کو کنٹرینر لگا کر بند کر دیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری ان سڑکوں پر تعینات کردی گئی ہے۔
ماضی میں تحریک لبیک پاکستان نے راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والے جنکشن فیض آباد پر دھرنا دیا تھا جس کی وجہ سے جڑواں شہر مفلوج ہو کر رہ گئے تھے۔ اس بار بھی ٹی ایل پی کی طرف سے فیض آباد پہنچنے کی کال دی گئی ہے۔
اس مقصد کے پیش نظر راولپنڈی کی انتظامیہ نے مری روڈ راولپنڈی سے فیض آباد کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا ہے اور راولپنڈی اسلام آباد کی طرف ٹریفک کو رواں رکھنے کے لیے متبادل راستوں کا اعلان کیا ہے جن میں نائنتھ ایونیو اور راول پنڈی صدر کی طرف پشاور روڈ کے راستے شامل ہیں۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو فیض آباد پر واٹر کینن، آنسو گیس کے شیلز اور لاٹھیوں کے ہمراہ رکنے کے احکامات دیے گئے اور پولیس نے اعلان کیا کہ فیض آباد پر کسی صورت قبضہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
رپورٹس کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں ٹی ایل پی کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے اور جمعے کی صبح تک 50 سے زائد کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں گرفتار کر لیا گیا جب کہ مزید گرفتاریوں کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
راولپنڈی میں فیض آباد سے صدر تک میٹرو سروس معطل کر دی گئی ہے۔ شہر میں جگہ جگہ ناکوں کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ٹریفک بری طرح متاثر ہے۔