کارروائی کے لیے معلومات دے کر پاکستان کو آزمائیں گے، ٹلرسن

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں بیان دے رہے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے شاید حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے ساتھ دیرینہ تعلقات استوار کیے ہوں گے جو ماضی میں اس کے استحکام کے لیے کارگر رہے ہوں گے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ واشنگٹن پاکستان کو مخصوص انٹیلی جنس معلومات فراہم کرے گا تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ وہ ان معلومات پر کارروائی کرنے کے اپنے اشاروں پر عمل کرتا ہے یا نہیں۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں منگل کو ہونے والی ایک سماعت کے دوران جب ٹلرسن سے ان کے دورۂ پاکستان کی بابت پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسلام آباد کو یہ پیغام دیا ہے کہ اسے "اپنی سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والی تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں دینے سے انکار کر کے اپنے ملک کے اندر استحکام لانے کے لیے کام شروع کرنا ہوگا۔"

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے ایسے اشارے دیے ہیں کہ اگر امریکہ انٹیلی جنس معلومات فراہم کرتا ہے تو وہ اس پر کارروائی کرے گا۔ "ہمیں اس پر اسے آزمانا ہے اور انھیں ایسا کرنے کے لیے موقع دینا ہے۔"

ان کے بقول پاکستان کو اس بات کا ادراک ہے کہ افغانستان میں امن عمل کی کامیابی کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں وہ بھی شامل ہو گا۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے شاید حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے ساتھ دیرینہ تعلقات استوار کیے ہوں گے جو ماضی میں اس کے استحکام کے لیے کارگر رہے ہوں گے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

"یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ ایسی تنظیموں سے تعلقات کو تبدیل کر کے اپنے طویل المدت استحکام اور مستقبل کے بارے میں سوچے۔"

ٹلرسن کی پاکستانی وزیراعظم عباسی سے ملاقات

گزشتہ ماہ ریکس ٹلرسن نے پاکستان کا مختصر دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے ملک کی سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقات کی تھی۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے امریکی وزیرِ خارجہ کو بتا دیا ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں موجود نہیں اور اگر امریکہ اس بارے میں کوئی معلومات فراہم کرتا ہے تو پاکستانی سکیورٹی فورسز ان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کریں گی۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ ہی امریکی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر پاکستانی سکیورٹی فورسز نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے میں ایک غیر ملکی خاندان کو عسکریت پسندوں کے قبضے سے بازیاب کرایا تھا۔

امریکی شہری کیٹلان کولمین اور ان کے کینیڈین شوہر جوشوا بوئیل کو عسکریت پسندوں نے پانچ سال قبل افغانستان سے اغوا کیا تھا۔

ان مغویوں کی بازیابی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت اعلیٰ امریکی عہدیداروں نے پاکستان کی تعریف کی تھی۔