ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کا عندیہ؛ امریکہ میں ٹک ٹاک کی سروسز پھر بحال

  • 'ٹک ٹاک' نے کہا ہے کہ وہ امریکہ میں اپنی سروسز بحال کر رہی ہے۔
  • بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی پوسٹ سے وضاحت اور یقین دہانی ملتی ہے کہ امریکہ کے 17 کروڑ صارفین کے لیے ٹک ٹاک کو سروس فراہم کرنے والوں کو کسی جرمانے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
  • ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایگزیکٹو آرڈر جاری کریں گے جس سے ٹک ٹاک کو کسی خریدار کو ڈھونڈنے کے لیے مناسب وقت مل سکے گا۔

ویب ڈیسک— چین کی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ’ٹک ٹاک‘ نے کہا ہے کہ وہ امریکہ میں اپنی سروسز بحال کر رہی ہے۔

ٹک ٹاک نے اتوار کو امریکہ میں اپنی سروسز دوبارہ بحال کی ہیں۔ اس سے ایک روز قبل یہ سروسز بند کر دی گئی تھیں۔

ویڈیوز شیئرنگ ایپلی کیشن کا یہ اقدام امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ٹک ٹاک پر وفاقی قانون کے تحت پابندی پر انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی صدارت کے پہلے دن اس پابندی کو ایگزیکٹو آرڈر کے تحت روک سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایگزیکٹو آرڈر جاری کریں گے جس سے ٹک ٹاک کو کسی خریدار کو ڈھونڈنے کے لیے مناسب وقت مل سکے گا۔ انہوں نے یہ اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکہ میں کروڑوں صارفین کی رسائی ٹک ٹاک تک ختم ہو گئی تھی۔

ٹک ٹاک چین کی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت میں ہے۔ اس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی پوسٹ سے وضاحت اور یقین دہانی ملتی ہے کہ امریکہ کے 17 کروڑ صارفین کے لیے ٹک ٹاک کو سروس فراہم کرنے والوں کو کسی جرمانے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

بائٹ ڈانس کے اعلان کے بعد امریکہ میں بعض صارفین کا کہنا تھا کہ ان کی ڈیوائسز میں ٹک ٹاک ایک بار پھر بحال ہو چکی ہے۔ ٹک ٹاک ایک جانب جہاں کئی صارفین کی ڈیوائسز میں بحال ہو چکی ہے وہیں دوسری جانب اب بھی ایپ اسٹورز پر ڈاون لوڈ کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہے۔

اتوار کو اس ایپ پر پابندی کا اطلاق ہونا تھا تاہم ہفتے کو رات گئے ہی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے امریکہ میں کام کرنا بند کردیا تھا۔

منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پیر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد غالب امکان ہے ٹک ٹاک کو پابندی ختم کرانے کے لیے 90 دن کی مہلت دیں گے۔ ٹک ٹاک نے اپنی ایپ پر امریکہ میں بندش کے اعلان کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس وعدے کا بھی حوالہ دیا تھا۔

ہفتے کو رات گئے جن صارفین نے اس ایپ تک رسائی کی کوشش کی تو انہیں اپنی اسکرین پر یہ نوٹس دکھائی دیا کہ امریکہ میں نافذ ہونے والے ایک قانون کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہوگئی ہے۔ بد قسمتی سے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس وقت ٹک ٹاک استعمال نہیں کرسکتے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹک ٹاک کی بحالی کے لیے کسی حل پر ہمارے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ برائے کرم ہمارے ساتھ رہیے۔

SEE ALSO: امریکہ میں ٹک ٹاک بند، کمپنی کو ٹرمپ سے امیدیں

بائٹ ڈانس کی دیگر ایپس بشمول ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ کیپکٹ اور لائف اسٹائل سوشل ایپ لیمن ایٹ بھی ہفتے کو رات گئے امریکہ میں آف لائن ہوگئی تھیں۔

صدر جو بائیڈن نے گزشتہ سال اپریل میں ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں بائٹ ڈانس سے کہا گیا تھا کہ وہ 2025 کے آغاز تک امریکہ میں اپنے تمام اثاثے فروخت کر دے یا پھر ملک بھر میں اپنے پر پابندی کا سامنا کرے۔

ٹک ٹاک نے اس قانون کے خلاف امریکہ کی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور یہ اعتراض اٹھایا ہے کہ عدالت اُس قانون کو کالعدم قرار دے جس کے تحت 19 جنوری تک پلیٹ فارم پر پابندی لگ سکتی ہے جب کہ حکومت نے اپنے اس مؤقف پر زور دیا ہے کہ قومی سلامتی کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے قانون ضروری ہے۔

امریکہ کی سپریم کورٹ نے اس قانون کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا تھا جس کے تحت 19 جنوری سے ٹک ٹاک پر پابندی کا اطلاق ہونا تھا۔

ٹک ٹاک امریکہ کی کل آبادی کے لگ بھگ نصف کے استعمال میں ہے اور اسے امریکہ آن لائن کلچر تشکیل دینے والی ایپ کہا جاتا ہے اور اس پر کئی چھوٹے آن لائن کاروبار بھی ہوتے ہیں۔ امریکہ میں اس کے سات ہزار ملازمین ہیں۔

SEE ALSO: ٹک ٹاک: ممکنہ مالیت 200 ارب ڈالر تک، کون خرید سکتا ہے؟

ٹک ٹاک کے مستقبل سے متعلق بے یقینی کی وجہ سے زیادہ تر نوجوان صارفین نے چینی ایپ ریڈ نوٹ سمیت دیگر متبادل کا رخ کرنا شروع کردیا ہے۔

گوگل ٹرینڈ کے مطابق ٹک ٹاک بند ہونے کے چند منٹ بعد ہی امریکہ میں ’وی پی این‘ کی سرچز میں اچانک اضافہ دیکھا گیا تھا۔