تبت: مزید دو تبتیوں کی خودسوزی

اُن کا کہنا تھا کہ نذرِ آتش کرنے کے عمل کو وہ اس لیے مناسب سمجھتے ہیں تاکہ تبتی لوگوں اور قابل احترام دلائی لامہ سے اپنی محبت کا عملی مظاہرہ کرسکیں

تبت کی آزادی اور جلاوطن روحانی راہنما دلائی لاما کی طویل زندگی کی خواہش کے اظہار کے طور پر مزید دو تبتیوں نے اپنے آپ کو نذر آتش کردیا۔

جلا وطن راہنماؤں کا کہنا ہے کہ سرگر م کارکن، جن کی عمریں 22 اور 24برس کی تھیں، بدھ کی دوپہر چین کے مغربی قن گھائی صوبے کے تبتی نسل کے علاقے میں احتجاج کیا۔

اُنھوں نے تبت کا قومی پرچم اٹھا رکھا تھا۔ ابتدائی رپورٹوں میں عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ احتجاج کرنے والا ایک شخص ہلاک ہو گیا، جب کہ دوسرے کی حالت اور اتہ پتہ معلوم نہیں ہے۔

احتجاج کرنے والوں کی طرف سےایک تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ اُن جیسے لوگ تبت کے مذہب اور ثقافت کے فروغ یا تبتیوں کی مدد کے لیے معاشی طور پر کچھ کر نے کے قابل نہیں۔


اُن کا کہنا تھا کہ نذرِآتش کرنے کےعمل کو وہ اِس لیےجائز سمجھتے ہیں تاکہ تبتی لوگوں اور قابل احترام دلائی لامہ سے اپنی محبت کا اظہار کرسکیں۔ تبتی برادری کوبھیجی گئی احتجاج پر مبنی وڈیو رپورٹ گھنٹوں کے اندر اندر وائس آف امریکہ کو موصول ہوچکی تھی، جب کہ وہ کچھ ہی دیر میں انٹرنیٹ پربھی آگئی تھی۔

حکومت چین جو تبت کو اپنا ایک اٹوٹ انگ سمجھتی ہے، احتجاج کی سختی سے مذمت کی ہے، جس کا آغاز 15ماہ قبل اُس وقت ہوا جب چینی سکیورٹی فورسز نے اِسی طرح کےمظاہروں کو کچلنے کی غرض سے خطے میں آنے جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

اُس وقت سے لے کر اب تک کم از کم 44راہب، راہبائیں اور اُن کے حامی اپنے آپ کو آگ لگا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا مطالبہ آزادی اور اپنے روحانی راہنما کی بحفاظت واپسی رہا ہے۔

چین کا خیال ہے کہ نذرآتش کیے جانے کے واقعات کا مقصد علیحدگی کے جذبات بھڑکانا ہے جِس کی شہ اُنھیں بیرون ملک سے مل رہی ہے۔