چین: سرکاری پالیسوں کے خلاف خودسوزی کا ایک اور واقعہ

عینی شاہدوں نے وائس آف امریکہ کی تبتی سروس کو بتایا کہ ایک 44 سالہ شخص نے، جس کانام سونام دھرگیال تھا، ہفتے کی صبح تبت کے ربکانگ علاقے میں خود کوآگ لگالی

تبت کے مشرقی علاقے میں ایک شخص نے ہفتے کے روز خود کو نذرآتش کرلیا۔ چین کی سرکاری پالیسیوں کے خلاف تبتی باشندوں کی جانب سے جاری اس انداز کے احتجاج کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔

عینی شاہدوں نے وائس آف امریکہ کی تبتی سروس کو بتایا کہ ایک 44 سالہ شخص نے، جس کانام سونام دھرگیال تھا، ہفتے کی صبح تبت کے ربکانگ علاقے میں خود کوآگ لگالی۔

اس واقعہ سے چند روز پہلے اس ہفتے کے شروع میں چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں، جہاں تبتی باشندے ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں، خودسوزی کرلی تھی۔

مارچ کامہینہ عرصہ دراز سے چین اوراس کے تبتی علاقوں کے لیے کافی مشکل ثابت ہورہاہے کیونکہ اس ماہ تبتی باشندے، زیادہ آزادیوں کے حصول کے لیے جاری اپنی جدوجہد کی سالگرہ مناتے ہیں۔

پچھلا سال چینی حکام کے لیے خاص طور پر پریشان کن رہاتھا کیونکہ اس دوران درجنوں بودھ بھگشوؤں، راہباؤں اور عام تبتی افراد نے احتجاجاً خودسوزیاں کی تھیں۔

خود سوزیوں کے اکثر واقعات چین کی جانب سے تبتی آبادی کے علاقوں میں سیکیورٹی انتظامات بڑھانے کے باوجود ہوئے۔

چین ان واقعات کا الزام بیرونی ممالک میں موجود تنظیموں اور جلاوطن روحانی لیڈر دلائی لامہ پر لگاتا ہے کہ وہ لوگوں کے جذبات بھڑکارہے ہیں۔

چین کا یہ بھی کہناہے کہ خود سوزیوں میں ملوث افراد یاتو باہر سے آتے ہیں یا وہ جرائم پیشہ افراد ہوتے ہیں۔