امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں زیر حراست تین امریکی شہریوں کو رہا کر دیا گیا ہے اور وہ وزیر خارجہ مائک پومپیو کے ہمراہ امریکہ واپس پہنچ رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اس سلسلے میں آج بدھ کے روز ایک ٹویٹ میں کہا، ’’تینوں افراد بظاہر صحتمند ہیں۔‘‘
اُنہوں نے کہا کہ وہ ان تینوں شہریوں کے واپس پہنچنے پر خود اُن کا استقبال کریں گے۔
ان امریکی شہریوں کی رہائی کی خبریں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کے شمالی کوریا کے دورے کے بعد سامنے آئی ہیں۔ مائک پومپیو نے صدر ٹرمپ کی شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن سے مجوزہ سربراہ ملاقات کی تیاری کے سلسلے میں شمالی کوریا کا دورہ کیا جہاں اُنہوں نے کم جونگ اُن سے اہم ملاقات کی۔
رہا ہونے والے امریکی شہری کوریائی نژاد ہیں۔ ان میں سے ٹونی کم اور کم ہاک پیونگ ینگ ہونیورسٹی برائے سائنس و ٹکنالوجی میں پڑھاتے تھے۔ اُنہیں 2017 میں حراست میں لے کر الگ الگ رکھا گیا۔ اُن پر ریاست مخالف کارروائیوں میں حصہ لینے اور حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوششوں کا الزام تھا۔ تیسرے امریکی شہری کم ڈونگ چل کو اکتوبر 2015 میں شمالی کوریا کی شمال مشرقی پٹی سے گرفتار کیا گیا تھا اور اسے 2016 میں جاسوسی کے الزام میں 10 سال قید با مشقت کی سزا دی گئی تھی۔
وزیر خارجہ پومپیو نے چند ہفتے قبل بھی شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن سے ملاقات کی تھی۔ اُن کا کہنا ہے کہ پہلی ملاقات کا مقصد کم جونگ اُن کے ارادوں کا اندازہ لگانا تھا، جبکہ حالیہ ملاقات میں امریکی صدر کے ساتھ ایک کامیاب سربراہ ملاقات کیلئے ایک نظام اور ’’شرائط‘‘ وضع کی گئیں۔
شمالی کوریا روانہ ہوتے وقت پومپیو کا کہنا تھا کہ، ’’ہم اُس وقت تک شمالی کوریا پر عائد پابندیاں نہیں اُٹھائیں گے جب تک ہمارا مقصد پورا نہیں ہو جاتا۔ ‘‘
وزیر خارجہ مائک پومپیو کے ہمراہ شمالی کوریا جانے والے امریکی وزارت خارجہ کے سینئر اہلکاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں جاپان اور جنوبی کوریا سے مشاورت کے ساتھ ایک نئی اور دلیرانہ حکمت عملی اپنائے گا۔
ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ اس سال کے آغاز کے موقع پر شمالی کوریا کے لیڈر کی طرف بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیار اور میزائل تیار کرنے کے اعلان کے بعد سے اُن کے رویے میں کافی تبدیلی دیکھی گئی ہے۔
مائک پومپیو کے ساتھ شمالی کوریا جانے والے امریکی محکمہٴ خارجہ کے سینئر اہلکاروں میں وائٹ ہاؤس نیشنل سیکورٹی کونسل میں ایشیائی اُمور کے سینئر ڈائریکٹر میٹ پوٹنگر، پالیسی کی منصوبہ بندی کے ڈائریکٹر برائن ہُک اور پبلک ڈپلومیسی اور پبلک افیئرز کیلئے قائم مقام نائب وزیر خارجہ ہیدر نوئرٹ شامل تھے۔ ہیدر نوئرٹ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان بھی ہیں۔
ماہرین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے حالیہ دنوں میں چین کے دو مرتبہ دورے اور مائک پومپیو کے شمالی کوریا کے دوسرے دورے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مزاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔
سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ میں مشرقی ایشیائی اُمور کے سابق سینئر ڈائریکٹر ڈینس ولڈر کا کہنا ہے کہ اس سطح کی بات چیت کیلئے مرحلہ وار قدم اُٹھانا بہت مشکل اقدام ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی بڑی ڈیل ہونے والی ہے۔