خالد شیخ محمد اور ان کے دو ساتھی 9/11 حملوں کے اعترافِ جرم کے لیے تیار

فائل فوٹو

  • سزائے موت سے بچنے کے لیے نائن الیون حملوں کے تین مرکزی ملزمان نے اعترافِ جرم کی درخواستوں کی ڈیل کی منظوری دے دی ہے۔
  • تینوں ملزمان اگلے ہفتے عدالت میں اپنی درخواستیں دے سکتے ہیں۔
  • چیف پراسیکیوٹر ریئر ایڈمرل ہارون رگ نے نائن الیون حملوں کے متاثرہ خاندانوں کے نام ایک خط میں ملزمان کے اعترافی بیانات سے متعلق بتایا ہے۔
  • امریکہ نے خالد شیخ محمد پر نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور محکمۂ دفاع پینٹاگان کی عمارت پر 11 ستمبر کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام لگایا ہے۔

ویب ڈیسک _ گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کے منصوبہ ساز خالد شیخ محمد اور ان کے دو ساتھیوں نے عمر قید کی سزا کے بدلے سازش کرنے کے الزامات کا اعتراف کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

اخبار 'دی نیویارک ٹائمز' نے امریکی محکمہ دفاع کے حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ پینٹاگان کے ایک سینئر اہل کار نے سزائے موت کے مقدمے کے بجائے ان تینوں افراد کی طرف سے اعترافِ جرم کی درخواستوں کی ڈیل کی منظوری دے دی ہے۔

اخبار نے جن حکام کے حوالے سے خبر دی ہے ان کے نام ظاہر نہیں کیے ہیں۔

امریکہ نے القاعدہ کے عسکریت پسند خالد شیخ محمد کو نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور محکمۂ دفاع پینٹاگان کی عمارت پر 11 ستمبر کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ تینوں ملزمان 2003 سے زیرِ حراست ہیں جب کہ خالد شیخ محمد کے دو ساتھی ولید بن اتش اور مصطفیٰ الحواساوی کیوبا کی گوانتانامو جیل میں قید ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

خالد شیخ محمد کا معاملہ ہے کیا؟

ان تینوں کے اعتراف جرم کے بارے میں اطلاع چیف پراسیکیوٹر ریئر ایڈمرل ہارون رگ نے متاثرہ خاندانوں کے نام ایک خط میں دی۔

پراسیکیوٹر نے تحریر کیا کہ سزائے موت کے بجائے عمر قید کے بدلے میں تینوں اس بات پر متفق ہیں کہ وہ گیارہ ستمبر کے حملوں میں 2,976 لوگوں کے قتل سمیت ان پر لگائے گئے تمام الزامات کا اعتراف کریں گے۔

SEE ALSO: نائن الیون حملوں کو 22 برس مکمل، ایک ہزار ہلاک افراد کی شناخت ہونا باقی

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے اخبار 'ٹائمز' کے حوالے سے لکھا ہے کہ پراسیکیوٹر کے خط میں کہا گیا ہے کہ تینوں ملزمان اگلے ہفتے عدالت میں اپنی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

دوسری جانب محکمۂ دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تینوں افراد نے اعترافِ جرم کا معاہدہ کرلیا ہے۔ تاہم محکمے نے اس معاہدے کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔