لیبیا میں تین پاکستانی نژاد برطانوی خواتین کو مبینہ طور پر حکومت کی حامی ایک ملیشیا کے جنگجووں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
لیبیا میں تین پاکستانی نژاد برطانوی خواتین کو مبینہ طور پر حکومت کی حامی ایک ملیشیا کے جنگجووں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
لیبیائی حکام کے مطابق تینوں خواتین غزہ جانے والے ایک بین الاقوامی قافلے کا حصہ تھیں جو اسرائیلی محاصرے کا شکار فلسطینی علاقے کے لیے امدادی سامان لے جارہا تھا۔
واقعے کے بعد ایک مقامی اسپتال میں زیرِ علاج تینوں خواتین کی عیادت کرنے والے لیبیا کے نائب وزیرِ اعظم عود البراسی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ تینوں خواتین اپنے دو مرد ساتھیوں کے ہمراہ بن غازی شہر کے ہوائی اڈے کی جانب سفر کر رہی تھیں جب انہیں اغوا کیا گیا۔
حکام کے مطابق ادویات اور دیگر طبی آلات لے جانے والا 10 گاڑیوں پر مشتمل امدادی قافلہ 25 فروری کو برطانیہ سے روانہ ہوا تھا اور کئی ممالک کے سفر کے بعد لیبیا اور مصر کی سرحد پر پہنچا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ قافلے کو مصر کے راستے غزہ میں داخل ہونا تھا لیکن مصری سرحدی حکام نے رضاکاروں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث وہ کئی روز تک لیبیا-مصر سرحد پر پھنسے رہے تھے۔
لیبیائی حکام کے مطابق مصر میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر تینوں رضاکار خواتین اور ان کے دو مرد ساتھی واپس برطانیہ لوٹنے کی غرض سے لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی کے ہوائی اڈے کی جانب جارہے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔
نائب وزیرِاعظم البراسی نے لیبیا کے 'الحرہ ٹی وی' سے جمعرات کی شب گفتگو میں بتایا کہ اسپتال میں زیرِ علاج تینوں خواتین کی حالت انتہائی خراب تھی۔
لیبیائی نائب وزیرِ اعظم کے مطابق تین میں سے دو خواتین آپس میں بہنیں ہیں جنہیں ان کے والد کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایاگیا۔
خواتین کے اغوا کے بعد قافلے کے منتظمین نے غزہ کے محاصرین کے لیے امدادی سرگرمیاں انجام دینے والے ترکی کے ادارے 'آئی ایچ ایچ' سے رابطہ کرکے مدد کی اپیل کی جس کی کوششوں کے طفیل مغویوں کی رہائی عمل میں آئی۔
لیبیا کے نائب وزیرِاعظم کے مطابق خواتین ایک ٹیکسی میں سوار تھیں اور انہیں اغوا کرنے والوں میں ٹیکسی ڈرائیور کے علاوہ فوجی وردیوں میں ملبوس کئی دیگر افراد بھی شامل تھے جنہوں نے ان کا سامان بھی لوٹ لیا۔
نائب وزیرِاعظم کے مطابق دونوں بہنیں اور ان کے والد جمعے کو برطانیہ پرواز کرجائیں گے۔
دریں اثنا پاکستان کے دفترِ خارجہ نے خواتین کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
اسلام آباد میں دفترِ خارجہ کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ لیبیا میں قائم پاکستانی سفارت خانے نے مقامی حکام سے واقعے پر شدید احتجاج اور ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں امدادی قافلے میں شامل برطانوی شہریوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا علم ہے اور حکومت متاثرہ شہریوں سے رابطے میں ہے۔
لیبیائی حکام کے مطابق تینوں خواتین غزہ جانے والے ایک بین الاقوامی قافلے کا حصہ تھیں جو اسرائیلی محاصرے کا شکار فلسطینی علاقے کے لیے امدادی سامان لے جارہا تھا۔
واقعے کے بعد ایک مقامی اسپتال میں زیرِ علاج تینوں خواتین کی عیادت کرنے والے لیبیا کے نائب وزیرِ اعظم عود البراسی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ تینوں خواتین اپنے دو مرد ساتھیوں کے ہمراہ بن غازی شہر کے ہوائی اڈے کی جانب سفر کر رہی تھیں جب انہیں اغوا کیا گیا۔
حکام کے مطابق ادویات اور دیگر طبی آلات لے جانے والا 10 گاڑیوں پر مشتمل امدادی قافلہ 25 فروری کو برطانیہ سے روانہ ہوا تھا اور کئی ممالک کے سفر کے بعد لیبیا اور مصر کی سرحد پر پہنچا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ قافلے کو مصر کے راستے غزہ میں داخل ہونا تھا لیکن مصری سرحدی حکام نے رضاکاروں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث وہ کئی روز تک لیبیا-مصر سرحد پر پھنسے رہے تھے۔
لیبیائی حکام کے مطابق مصر میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر تینوں رضاکار خواتین اور ان کے دو مرد ساتھی واپس برطانیہ لوٹنے کی غرض سے لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی کے ہوائی اڈے کی جانب جارہے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔
نائب وزیرِاعظم البراسی نے لیبیا کے 'الحرہ ٹی وی' سے جمعرات کی شب گفتگو میں بتایا کہ اسپتال میں زیرِ علاج تینوں خواتین کی حالت انتہائی خراب تھی۔
لیبیائی نائب وزیرِ اعظم کے مطابق تین میں سے دو خواتین آپس میں بہنیں ہیں جنہیں ان کے والد کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایاگیا۔
خواتین کے اغوا کے بعد قافلے کے منتظمین نے غزہ کے محاصرین کے لیے امدادی سرگرمیاں انجام دینے والے ترکی کے ادارے 'آئی ایچ ایچ' سے رابطہ کرکے مدد کی اپیل کی جس کی کوششوں کے طفیل مغویوں کی رہائی عمل میں آئی۔
لیبیا کے نائب وزیرِاعظم کے مطابق خواتین ایک ٹیکسی میں سوار تھیں اور انہیں اغوا کرنے والوں میں ٹیکسی ڈرائیور کے علاوہ فوجی وردیوں میں ملبوس کئی دیگر افراد بھی شامل تھے جنہوں نے ان کا سامان بھی لوٹ لیا۔
نائب وزیرِاعظم کے مطابق دونوں بہنیں اور ان کے والد جمعے کو برطانیہ پرواز کرجائیں گے۔
دریں اثنا پاکستان کے دفترِ خارجہ نے خواتین کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
اسلام آباد میں دفترِ خارجہ کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ لیبیا میں قائم پاکستانی سفارت خانے نے مقامی حکام سے واقعے پر شدید احتجاج اور ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں امدادی قافلے میں شامل برطانوی شہریوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا علم ہے اور حکومت متاثرہ شہریوں سے رابطے میں ہے۔