کابل کے ہائی اسکول میں تین دھماکے،چھ افراد ہلاک

فائل فوٹو

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایک ہائی اسکول اور ایجوکیشنل مرکز میں تین زوردار دھماکے ہوئے ہیں۔ افغان حکام کے مطابق دھماکوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پولیس ترجمان خالد زدران نے کہا ہے کہ کابل ضلع نمبر 18 میں عبدالرحیم شہید اسکول میں صبح 10 بجے کے قریب تین دھماکے ہوئے ہیں جس میں شیعہ کمیونٹی کے افراد کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کابل کے مغربی ضلعے میں ایک اسکول اور ایجوکیشنل سینٹر میں منگل کو تین بم دھماکوں میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہوئے جس میں طلبہ بھی شامل ہیں۔

واقعے سے متعلق ایک استاد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دھماکہ اسکول کے سامنے اس وقت ہوا جب طلبہ عمارت سے باہر جا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان دو دھماکوں میں طلبہ سمیت 30 افراد مارے گئے ہیں۔

ادھر طالبان نے بتایا کہ دھماکے بارودی سرنگوں کے سبب ہوئے ہیں۔ طالبان کے سیکیورٹی حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ بارودی سرنگوں میں سے ایک عبدالرحیم شہید اسکول کی چار دیواری میں نصب تھی۔

طالبان کی صحت عامہ کی وزارت کے ترجمان جاوید ہزہر نے صحافیوں کو بتایا کہ ان واقعات میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں اور 20 زخمیوں کو سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا۔

عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پہلا دھماکہ ممتاز ایجوکیشنل سینٹر کی کلاس میں ہوا جس میں سات بچے زخمی ہوئے۔

کابل کے مغرب میں واقعے محمد علی جناح اسپتال کے مطابق پانچ لاشوں اور 15 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ کابل کے ایمرجنسی اسپتال کا کہنا ہےکہ سات زخمی بچوں کو جائے وقوع سے اسپتال منتقل کیا گیا۔

یہ دھماکے دشتِ برچی کے علاقے میں ہوئے ہیں جو شیعہ اکثریتی علاقہ ہے۔ ماضی میں بھی افغانستان میں شیعہ برادری کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش خراسان کی جانب سے قبول کی گئی ۔ البتہ منگل کو ہونے والے ان دھماکوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف گھناؤنا جرم قرار دیا ہے۔

ملک کے اعلیٰ قومی مفاہمتی کونسل کے سابق چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے بھی کابل دھماکوں کی مذمت کی ہے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔