امریکہ کے تین بڑے شہروں میں قتل کی وارداتوں میں کمی

فائل فوٹو

قتل کی وارداتوں میں سب سے زیادہ کمی امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیویارک میں ریکارڈ کی گئی جہاں گزشتہ سال یکم جنوری سے 27 دسمبر تک صرف 286 افراد قتل ہوئے۔

امریکہ کے تین بڑے شہروں – نیویارک، شکاگو اور واشنگٹن ڈی سی – میں 2017ء کے دوران قتل کی وارداتوں میں کمی آئی ہے البتہ ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں گزشتہ سال کےد وران قتل کے جرائم میں اضافہ ہوا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق قتل کی وارداتوں میں سب سے زیادہ کمی امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیویارک میں ریکارڈ کی گئی جہاں گزشتہ سال یکم جنوری سے 27 دسمبر تک صرف 286 افراد قتل ہوئے۔

سال 1990 میں نیویارک میں قتل ہونے والے افراد کی تعداد 2245 تھی جس میں گو کہ بعد کے برسوں کے دوران اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے لیکن گزشتہ سال ان وارداتوں میں نمایاں کمی آئی۔

سال 2016 کےد وران نیویارک میں 334 افراد قتل ہوئے تھے جو 1950ء کے بعد شہر میں قتل کی وارداتوں کی سب سے کم تعداد تھی۔

اخبار کے مطابق نیویارک میں گزشتہ سال صرف قتل ہی نہیں بلکہ تمام بڑے جرائم – بشمول کار چوری اور زنا بالجبر – میں بھی نمایاں کمی آئی اور 2017ء مسلسل 27 واں سال تھا جب شہر میں پرتشدد جرائم کی وارداتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

امریکی اخبار شکاگو ٹربیون کے مطابق شکاگو میں بھی قتل کی وارداتوں میں کمی آئی ہے اور گزشتہ سال شہر میں کل 650 افراد قتل ہوئے۔

شکاگو میں 2016ء کے دوران 745 افراد قتل ہوئے تھے اور یہ سال گزشتہ دو عشروں کے دوران سب سے ہلاکت خیز سال قرار پایا تھا۔

شکاگو میں پولیس نے 2016ء میں ایک سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں ایک نہتے سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد شہر میں پرتشدد واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔

تاہم شکاگو پولیس کے سربراہ ایڈی جانسن کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی اور طریقۂ کار متعارف کرانے، ایک ہزار اضافی اہلکاروں کی بھرتی اور پولیس اور عوام کے تعلقات بہتر بنانے کے نتیجے میں شہر میں قتل کی وارداتوں میں کمی آئی ہےجب کہ آتشی اسلحے کے استعمال سے متعلق جرائم میں گرفتاریوں کی شرح میں 27 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں بھی قتل کی وارداتوں میں گزشتہ سال کمی ریکارڈ کی گئی۔ پولیس کے مطابق 2017ء کے دوران شہر میں 116 افراد قتل ہوئے جب کہ 2016ء میں یہ تعداد 135 تھی۔

تاہم شہر میں گزشتہ سال قتل کی بعض ہولناک وارداتیں بھی ہوئیں جن میں رمضان کے دوران مسجد جانے والی ایک 17 سالہ مسلمان لڑکی کے ایک سفید فام انتہا پسند کے ہاتھوں قتل کی واردات بھی شامل تھی۔

پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق دیگر بڑے شہروں کے برعکس بالٹی مور میں 2017ء کے دوران قتل کی وارداتوں میں اضافہ ہوا۔ گزشتہ سال شہر میں پرتشدد جرائم میں مرنے والے افراد کی تعداد 343 رہی جو 2016ء میں 318 تھی۔

بالٹی مور میں منشیات کی خرید و فروخت اور استعمال شہر کا ایک بڑا مسئلہ ہے جب کہ 2015ء میں پولیس کی حراست میں ایک سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے بعد سے اس شہر میں نسلی کشیدگی بھی عروج پر ہے۔