اٹلی: داعش کے لیے بھرتیاں کرنے والے تین ملزمان گرفتار

فائل

پولیس نے گرفتار شدگان سے روابط رکھنے والے مشتبہ افراد اور داعش کے مبینہ ہمدردوں کی تلاش کے لیے اٹلی کے کئی شہروں میں چھاپے بھی مارے ہیں۔

اٹلی میں پولیس نے شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں تین افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

اطالوی پولیس کی جانب سے بدھ کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے مراکشی نژاد ملزم کی عمر 20 سال ہے جس پر انٹرنیٹ کے ذریعے دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری کیے جانے والے دیگر دو ملزمان البانوی شہری ہیں جن پر شدت پسند تنظیم کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کا الزام ہے۔

پولیس کے مطابق ایک ملزم کا تعلق بلقان کی ایک چھوٹی سی ریاست سے ہے جب کہ دوسرا اس کا بھتیجا ہے جو اٹلی کے شمالی شہر ٹیورن کے نزدیکی علاقے کا رہائشی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مراکشی نژاد ملزم مبینہ طور پر 64 صفحات پر مشتمل اس دستاویز کا مصنف ہے جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر گردش کر رہا ہے۔

اطالوی زبان میں تحریر کی جانے والی اس دستاویز میں داعش کے نظریات کا پرچار کیا گیا ہے اور اطالوی مسلمانوں سے شدت پسند گروہ کی حمایت کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

استغاثہ کے مطابق تینوں ملزمان نے اطالوی زبان بولنے والے مسلمانوں میں شدت پسندی کی تبلیغ کے لیے بعض ویڈیوز بھی بنائی تھیں جنہیں انہوں نے انٹرنیٹ پر جاری کیا تھا۔

ان ویڈیوز میں داعش کے نظریات کا پرچار کرنے کے ساتھ ساتھ شدت پسند تنظیم میں نئے نئے بھرتی ہونے والے نوجوانوں کی عسکری تربیت کے لیے اسباق بھی شامل تھے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ تینوں ملزمان پر مشتمل گروہ اپنی کوششوں کے نتیجے میں کم از کم ایک اطالوی شہری کو شدت پسند گروہ کے لیے بھرتی کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا لیکن مذکورہ شخص مشرقِ وسطیٰ روانہ کرنے سے قبل ہی پولیس کو اس کی اطلاع ہوگئی تھی۔

پولیس حکام کے مطابق مذکورہ نوجوان کے والدین کا تعلق مراکش سے ہے لیکن اس کی اپنی پیدائش اٹلی کی ہے۔ پولیس نے نوجوان کی سفری دستاویزات قبضے میں لے لی ہیں اور اس کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔

پولیس نے گرفتار شدگان سے روابط رکھنے والے مشتبہ افراد اور داعش کے مبینہ ہمدردوں کی تلاش کے لیے اٹلی کے کئی شہروں میں چھاپے بھی مارے ہیں۔

اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ البانیہ کی پولیس بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس نے دارالحکومت ترانا کے نزدیک سے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے۔

یورپ کے دیگر ملکوں کی طرح اٹلی میں بھی شام اور عراق میں سرگرم شدت پسندوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والوں اور ان کی مدد کی خاطر مشرقِ وسطیٰ جانے کی کوشش کرنے والے ممکنہ "جہادیوں" کے تعین کے لیے سکیورٹی ادارے چوکنا ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ شدت پسندوں کے شانہ بشانہ لڑائی میں شرکت کے لیے مشرقِ وسطیٰ کا رخ کرنے والے یورپی شہریوں میں کئی اطالوی باشندے بھی شامل ہیں۔

رواں سال جنوری میں اٹلی کے وزیرِ داخلہ اینجلینو الفانو نے کہا تھا کہ حکام نے مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم 59 ایسے جنگجووں کو شناخت کرلیا ہے جن کا اٹلی سے کوئی نہ کوئی تعلق ہے۔