منشیات کے جرم میں بند ہزاروں امریکی قیدیوں کی رہائی: رپورٹ

فائل

نئی ہدایات کا سہارا لیتے ہوئے، ہزاروں کی تعداد میں قیدیوں نے مقدمات پر نظرثانی کی درخواست دی ہے۔ یکم نومبر کو رہائی پانے والوں کی تعداد 6000 کے قریب ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ اِن میں سے زیادہ تر نے پہلے ہی اپنی سزا کاٹ لی ہے

منشیات کےمختلف جرائم پر امریکی جیلوں میں قید ہزاروں مجرموں کو اس ماہ کے آخر تک رہا کردیا جائے گا، ایسے میں جب سزاؤں سے متعلق نئے ہدایت نامے پر عمل درآمد کا آغاز ہونے والا ہے۔

اپریل 2014ء میں امریکی کمیشن برائے منشیات نے وفاقی ضابطوں کے تحت سزاؤں میں کمی لانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کا مقصد قیدخانوں میں سزا جھیلنے والوں کی تعداد کم کرنا اور سخت سزائیں دینے کے رجحان کو ختم کرنا تھا۔

اِن نئے ضوابط کا اثر منشیات سے واسطہ رکھنے والے مستقبل کےمقدمات پر پڑے گا۔ تاہم، اِس کا اطلاق اِنہی جرائم پر اِس وقت سزا کاٹنےوالوں پر بھی کیا جا رہا ہے۔

انہی ہدایات کا سہارا لیتے ہوئے، ہزاروں کی تعداد میں قیدیوں نے مقدمات پر نظر ثانی کی درخواست دی ہے۔ اور یوں، یکم نومبر کو رہائی پانے والوں کی تعداد 6000 کے قریب ہوگی۔ اِن میں سے زیادہ تر نے پہلے ہی اپنی سزا کاٹ لی ہے، جنھیں حراستی مراکز یا قیدخانوں میں رکھا گیا ہے۔

آئندہ برسوں کے دوران، 45000 سے زائد وفاقی قیدی سزا میں کمی کے اہل بن جائیں گے۔