|
نئی دہلی__ بھارت کے انتخابات کے تیسرے مرحلے میں 11ریاستوں اور وفاق کے ایک زیرِ انتظام علاقے کی 93 نشستوں کے لیے پولنگ مکمل ہوگئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق منگل کی سہ پہر تین بجے تک 51 فی صد ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا۔
پہلے اور دوسرے مرحلے میں 19 اور 26 اپریل کو ہونے والی پولنگ میں تقریباً 66 فیصد ٹرن آؤٹ رہا جو کہ 2019 کے مقابلے میں کم تھا۔ الیکشن کے آئندہ مرحلوں کے لیے 13، 20 اور 25 مئی اور یکم جون کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
منگل کو پولنگ کے دوران بعض مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں۔ مغربی بنگال کے جنگی پور اور مرشد آباد میں مرکز میں حکمراں جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) اور ریاست میں حکمراں ’ترنمول کانگریس‘ (ٹی ایم سی) کے کارکنوں میں تصادم ہوا۔
جنگی پور میں ایک پولنگ بوتھ پر بی جے پی کے امیدوار دھننجے گھوش اور ٹی ایم سی کے کارکنوں میں تکرار کے بعد تصادم ہوا۔
ٹی ایم سی کا الزام ہے کہ بی جے پی امیدوار نے رائے دہندگان کو متاثر کرنے کی کوشش کی۔ شمالی مالدہ حلقے کے رتووا پولنگ بوتھ پر نامعلوم افراد نے ایک بم پھینکا جس میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
ٹی ایم سی، بی جے پی اور کانگریس و کمیونسٹ پارٹی مارکسسٹ (سی پی ایم) کے اتحاد نے پولنگ کے ابتدائی چند گھنٹوں میں تشدد، رائے دہندگان کو دھمکانے اور پولنگ ایجنٹوں پر حملوں کی شکایت کی۔ الیکشن کمیشن کو صبح نو بجے تک ایسی 182 شکایات موصول ہوئی تھیں۔
ریاست اترپردیش کے سنبھل کے چودھری سرائے پولنگ اسٹیشن پر ایک بلاک لیول آفیسر (بی ایل او) نے الزام عاید کیا کہ پولیس نے اس سے ووٹر پرچیاں چھین لیں۔ اس کی اطلاع سماجوادی پارٹی کے امیدوار ضیاء الرحمن برق کو دی گئی۔ ان کے آنے کے بعد پولیس کے ساتھ ان کا ٹکراؤ ہوا۔
سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بی جے پی پر ان کے کارکنوں کو مشتعل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ تاہم انھوں نے امن قائم رکھنے کی بات کہی اور اپنی پارٹی کی جیت کی یقین دہانی کرائی۔
انھوں نے یہ کہتے ہوئے الیکشن کمیشن سے اقدام کرنے کی اپیل کی کہ بی جے پی کارکن بوتھ لوٹنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
تیسرے مرحلے کی پولنگ کے ساتھ 543 میں سے 285 سیٹوں پر پولنگ مکمل ہو چکی ہے۔ جب کہ گجرات، کرناٹک، گوا، چھتیس گڑھ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں دادر اینڈ نگر حویلی اور دمن اینڈ دیو میں تمام نشستوں پر ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔ جنوبی ریاست تمل ناڈو میں بھی پہلے ہی پولنگ مکمل ہو چکی ہے۔
تیسرے مرحلے میں جو اہم شخصیات میدان میں تھیں ان میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزرا جیوترادتیہ سندھیا اور پرہلاد جوشی،کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری، سماجوادی پارٹی کے صدراکھلیش یادو کی اہلیہ ڈمپل یادو، سینئر کانگریس رہنما دگ وجے سنگھ، بی جے پی کے شیو راج سنگھ چوہان، اے آئی یو ڈی ایف کے مولانا بدر الدین اجمل اور شرد پوار کی بیٹی این سی پی کی سپریہ سولے قابل ذکر ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کی صبح ہی گجرات کے احمد آباد میں ووٹ ڈالا۔ امت شاہ گاندھی نگر سے امیدوار ہیں۔
اس موقعے پر مودی نے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالیں اور جمہوریت کے اس تہوار کا جشن منائیں۔ وہ تیسری بار حکومت سازی کی کوشش کر رہے ہیں۔
’مسلمان خود احتسابی کریں‘
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ایک نشریاتی ادارے ’ٹائمز ناؤ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کی مخالفت نہیں کرتے البتہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ مسلم برادری اپنے مستقبل کی ترقی کے بارے میں سوچے۔
انھوں نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ خود احتسابی کریں۔ اگر وہ اپنی برادری میں کوئی خامی محسوس کرتے ہیں تو اس کی وجہ جاننے کی کوشش کریں۔
یاد رہے کہ انھوں نے اپنی ایک انتخابی ریلی میں مسلمانوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے والے اور درانداز کہا تھا اور الزام عاید کیا تھا کہ کانگریس ہندووں کی دولت چھین کر مسلمانوں کو دے دے گی۔
دوسری جانب بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کے اس بیان پر ایک تنازع پیدا ہو گیا کہ مسلمانوں کو پورا ریزرویشن ملنا چاہیے۔ یعنی تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں تمام مسلمانوں کے لیے سیٹیں مخصوص کی جانا چاہییں۔
ان کے اس بیان پر وزیر اعظم نریندر مودی نے جو کہ مدھیہ پردیش میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں، کہا کہ اپوزیشن کو (مسلمانوں کو) خوش کرنے کے علاوہ کچھ اور نظر ہی نہیں آتا۔ اگر ان کا بس چلے تو وہ آپ لوگوں سے سانس لینے کا حق بھی چھین لیں۔
انھوں نے لالو یادو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کا کہ چارہ اسکینڈل کے ایک ملزم جو کہ ضمانت پر باہر ہیں، کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو ریزرویشن ملنا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ قبائلیوں، درج فہرست ذاتوں اور پسماندہ برادریوں کو جو ریزرویشن ملا ہوا ہے وہ اسے مسلمانوں کو دینا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ مودی اپنی تقریروں میں بار بار یہ الزام لگاتے ہیں کہ اگر کانگریس اور اپوزیشن پارٹیاں اقتدار میں آگئیں تو وہ مذکورہ طبقات کا ریزرویشن چھین کر مسلمانوں کو دے دیں گی۔
انھوں نے کرناٹک کی کانگریس حکومت پر مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کا الزام لگایا جس پر کانگریس نے ان کی مذمت کی۔
ادھر آندھرا پردیش میں بی جے پی کی حلیف جماعت تیلگو دیسم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ چندر بابو نائڈو نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی پارٹی برسراقتدار آئی تو وہ ریاست میں مسلمانوں کو چار فیصد ریزرویش دے گی۔
سیاسی رہنماؤں کی بی جے پی میں شمولیت
دوسری جانب مختلف پارٹیوں کے رہنماؤں کی بی جے پی میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔
منگل کو کانگریس کی سابق ترجمان رادھیکا کھیڑہ نے بی جے پی جوائن کی جب کہ اس سے پہلے کانگریس کے دہلی کے صدر اروندر سنگھ لولی، پارٹی ترجمان پروفیسر گورو بلبھ بی جے پی میں شامل ہو چکے ہیں۔
جب کہ اداکار اور ٹی وی پرسنالٹی شیکھر سمن نے بھی منگل کو بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔