حافظ سعید کے خلاف پاکستان میں کوئی مقدمہ درج نہیں: وزیر اعظم

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی (فائل)

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور خاص طور نئی دہلی کے درمیان سفارتی تناؤ کی ایک وجہ حافظ سعید کا معاملہ بھی ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے خلاف پاکستان میں کوئی مقدمہ درج نہیں ہے اس لیے ان کے خلاف کارروائی کا کوئی جواز نہیں ہے۔

نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز ' سے ایک انٹرویو کے دوران امریکہ اور بھارت کی طرف سے حافظ سیعد کے خلاف کارروائی کرنے کے بیانات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر اعظم عباسی نے کہا کہ " پاکستان میں حافظ سیعد کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے اگر کوئی کیس ہو تو کارروائی کی جاتی ہے یہ ایک ایسی بات ہے جو بار بار سامنے آتی ہے لیکن اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ "

بھارتی ممبئی شہر میں 2008ء میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام حافظ سعید پر عائد کرتا ہے۔ حافظ سعید اس الزام کو مسترد کرتے ہیں اور انہیں تقریباً کئی ماہ کے نظر بندی کے بعد گزشتہ نومبر میں عدالت کے حکم پر رہا کیا گیا جس پر امریکہ اوربھارت کی طرف تشویش کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ حافظ سعید کی رہائی عدالت کے حکم پر عمل میں آئی ہے جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تاہم بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور خاص طور نئی دہلی کے درمیان سفارتی تناؤ کی ایک وجہ حافظ سعید کا معاملہ بھی ہے۔

بین الاقوامی قانون کے ماہر احمر بلال صوفی نے نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بھارت حافظ سعید کے خلاف پاکستان کو کوئی ثبوت فراہم نہیں کرتا اس وقت تک اسلام آباد کے لیے ان کے خلاف کوئی موثر کارروائی کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ " ان حالات میں حکومت پاکستان کوشش کرتی ہے کہ انہیں حراست میں رکھنے کے امتناعی طریقہ کار نافذ کر کے سفارتی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔ لیکن عدالت اس کے بارے میں سوال اٹھاتی ہیں یا حافظ سعید عدالت میں چلا جاتا ہے تو عدالت یہ جواب مانگتی ہے کہ آپ کے پاس کیا مواد ہے جس کی بنیادہ پر آپ یہ کہہ رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایک شخص بھارت یا کسی اور ملک کے خلاف تقریر کرتا ہے تو وہ از خود جرم نہیں ہے۔ ان کے بقول جب تک وہ (تشدد ) پر نہ ابھارے اور اس کے لیے کوئی خاص ثبوت پییش کر کے ان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کرنا ہو گا۔

احمر بلال نے کہا کہ اس معاملے کا حل دونوں ملک کے درمیان تعاون اور قانونی سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

" پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک قانونی معاملات سے متعلق ایک چینل قائم کرنا تاکہ دونوں ملک قانونی سفارت کاری کے ذریعے ایک دوسرے کی مدد کریں اور اگر ایسے افراد جن کے بارے میں یہ شبہ ہو کہ وہ قومی حدودو کے باہر جرائم میں مستقبل میں ملوث ہو سکتے ہیں ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا قانونی طریقہ کار وضع ہونا چاہیے۔ "

گزشتہ سال اپنے رہائی کے بعد حافظ سیعد نے عملی سیاست میں بھی حصہ لینے کا اعلان کیا اور قبل ازیں ان کے جماعت الدعوۃ سے منسلک بعض افراد نے ’ملی مسلم لیگ‘ کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنانے کا بھی اعلان کیا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے اس کے اندارج کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

تاہم جب وزیر اعظم عباسی سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر حافظ سیعد کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں تو ان کے جماعت سے منسلک بعض افراد کو ایک نئی ساسی جماعت بنانے سے کیوں روکا جا رہا تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ فیصلہ الیکشن کا اپنا ہے کہ کس جماعت کو رجسٹر کیا جائے یا نہیں۔

حافظ سعید جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں اور ان دونوں تنظیموں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی اور امریکہ، دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔

امریکہ نے حافظ سعید کی گرفتاری میں مدد دینے پر ایک کروڑ ڈالر انعام مقرر کر رکھا ہے۔