گوانتانامو بے کا جیل بند ہو سکے گا؟

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ نے گوانتاناموبے میں نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد ایک حراستی مرکز قائم کیا تھا جہاں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران کم از کم 800 افراد کو حراست میں رکھا گیا۔ ان میں سے اکثریت پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ حراستی مرکز کے ایک سابق قیدی نے اپنی زندگی اس قید خانے کو بند کرانے کے لیے وقف کردی ہے۔

رہائی کے بعد 'گوانتانامو' قیدخانے کو بند کرنے کے لیے زندگی وقف کرنے والا یمنی

گوانتانامو بے قید خانے کو بند کرنے کے لیے زندگی وقف کرنے والا یمنی

ORIGINAL INTRO

کیوبا میں گوانتاناموبے میں قائم امریکی فوجی حراستی مرکز۔۔۔۔ دو ہزار ایک کے دہشت گرد حملوں کے بعد کھولا گیا تھا ۔ ۔اس میں دنیا بھر سے دہشت گردی کے الزامات میں پکڑے جانے والے قیدیوں کو رکھا گیا۔ اس قید خانے کو اس ماہ ۔۔بیس سال مکمل ہو چکے ہیں ۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران وہاں کم از کم آٹھ سو افراد کو حراست میں رکھا گیا جن میں سے اکثریت پر کبھی کوئی فرد جرم عائد نہیں کی گئی ۔ آ ج آپ کی ملاقات کراتے ہیں گوانتانامو کے ایک سابق قیدی منصور عدیفی سے ۔جو خود تو رہا ہو گئے ہیں لیکن اپنی رہائى کے بعد انہوں نے اپنی زندگی اس قید خانے کو بند کرنے کے لیے وقف کر دی ہے۔