بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں جہاں اب تک 27 افراد ہلاک ہوچکے ہیں وہیں پولیس کے لاٹھی چارج سے سینکڑوں افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ درجنوں افراد کی ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں جب کہ متعدد بستروں پر پڑے کراہ رہے ہیں۔
فرانس کی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کی وجہ مظاہروں میں روزبہ روز آتی شدت ہے۔ بھارت میں برطانوی نوآبادیاتی زمانے سے ہی ہڑتال، فسادات، ہنگاموں اور مظاہروں کے موقع پرپولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیے جانے کی تاریخ موجود ہے۔
ذرائع ابلاغ کے ذریعے سامنے آنے والی راہگیروں اور کم عمر بچوں پر بھی لاٹھیاں برسانے کی تصاویرسے لوگوں کے غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے۔
لاٹھی چارج کا نشانہ بننے والے کچھ افراد نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ پولیس کی لاٹھیاں عموماً پانچ سے چھ فٹ لمبی ہوتی ہیں اور چونکہ یہ مضبوط بانس کی بنی ہوتی ہیں اس لیے لاٹھی چارج برداشت کرنے والے اکثر افراد زخمی ہوجاتے ہیں۔ کئی افراد جنہیں انتہائی گہری چوٹیں آئیں وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
حال ہی میں دارالحکومت نئی دہلی میں کچھ مسلمان خواتین کی ایک ویڈیو منظر عام پر آتے ہی وائرل ہوگئی۔ ویڈیو میں خواتین کو اپنے ایک مرد ساتھی کو پولیس کے بدترین لاٹھی چارج سے بچانے کی کوشش کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو آنے کے بعد یہ خبر بہت تیزی سے لوگوں میں پھیل گئی جس سے لوگوں میں مزید اشتعال پیدا ہوگیا اور مظاہروں میں شدت آگئی۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر منافع بخش تیظیم 'پیپلز یونین فار سول لیبرٹیز' کے سیکریٹری جنرل وی سریش کا کہنا ہے کہ عموماً مظاہرین کو منتشر کرنے کے لاٹھی چارج کیا جاتا ہے جس کا حد درجہ استعمال اب ایک مہلک ہتھیار کی شکل اختیار کرگیا ہے۔
سریش کا کہنا ہے کہ مظاہروں میں لاٹھی کا استعمال آزادانہ طور پر ہورہا ہے۔ پولیس عام لوگوں پر شدید لاٹھی چارج کرتے ہوئے نہیں ججھکتی حالانکہ کوئی بھی ضابطہ اس کے وحشیانہ استعمال کو قانونی حیثیت نہیں دیتا۔
نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے ہی) کی عسکری بنیادوں پر مبنی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آرایس ایس) صبح سویرے ہونے والی مشقوں میں لاٹھیوں کا استعمال کرتی ہے۔
پچھلے ہفتے سفید شرٹ اور خاکی پینٹ میں ملبوس آر ایس ایس کے اراکین کی بھاری تعداد نے حیدرآباد کی سڑکوں پر ڈھول پیٹتے اور گھوڑوں پر سوار ہوکر مارچ کیا۔
پی یو سی ایل کے سریش کے مطابق لاٹھی کو تیل بھی بگھویا پھر سکھایا جاتا ہے۔ اس سے لاٹھی مزید مہلک ہوجاتا ہے۔ اس کی چوٹ برداشت کرنا انتہائی دشوار ہوجاتا ہے۔ اسی لیے اب اسے مہلک ہتھیار کہا جانے لگا ہے۔