اچھی خوراک سے ڈپریشن کا مقابلہ ممکن

فائل فوٹو

آسٹریلیا کی ڈیکن یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن، ذہنی دباؤ یا مایوسی پر قابو پانا اب مشکل نہیں ہے۔ صحت کے لیے مفید غذا یا اچھی خوراک سے اس بیماری پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

دس سال تک کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق اگر روز مرہ کی غذا میں پھل، سبزیوں، اجناس، مچھلی سمیت مفید غذاؤں کا استعمال بڑھا دیا جائے تو اس سے نہ صرف ڈپریشن ختم ہو جاتا ہے بلکہ اس پر قابو بھی پایا جا سکتا ہے۔

ڈیکن یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم کی سربراہ فیلس جیکا نے ڈپریشن کا شکار 67 مریضوں کو اپنے مطالعے کے لیے منتخب کیا۔

ان مریضوں میں سے نصف کو ایک ہفتے تک صحت کے لیے مفید مخصوص غذائیں دی گئیں جب کہ ماہرین خوارک سے بھی مشورے کیے گئے۔

تین ماہ بعد ان افراد کا دوبارہ معائنہ کیا گیا تو یہ نتیجہ سامنے آیا کہ جن نصف افراد کو بہتر غذا فراہم کی گئی تھی وہ اچھی خوراک نہ ملنے والے افراد کے مقابلے میں خوش، مطمئن اور صحت مند رہے جبکہ یہ لوگ ڈپریشن کو بھول کر ہنس بول رہے تھے۔

یہ تحقیقی رپورٹ گزشتہ مہینے لاس اینجلس کی امریکن اکیڈمی آف نیورو لوجیز کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن بالغ افراد کی خوارک میں سبزیاں، پھل اور اجناس شامل ہوتے ہیں ان افراد کے ڈپریشن کا شکار ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔


ماہرین کے مطابق ڈپریشن کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ یہ جینیاتی طور پر بھی ہو سکتا ہے اور کسی خاص واقعے یا صورت حال کے سبب بھی لوگ اس میں مبتلا ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرض بیمار ذہن کی علامت ہے لیکن اکثر لوگ یہ بات بھول جاتے ہیں۔ غیر صحت مند غذا کے استعمال سے بھی ڈپریشن ہو سکتا ہے اس کے علاوہ تلے ہوئے کھانے، مختلف قسم کی چربی کا استعمال بھی ڈپریشن کا سبب ہے۔

ایک اور تحقیق کار ڈاکٹر رامسے نے 'ایٹ ٹو بیٹ ڈپریشن' کے نام سے ایک الیکٹرونک کورس تشکیل دیا ہے۔ اس کورس میں ایسی خوارک تجویز کی گئی ہے جس کے استعمال سے ڈپریشن کے خاتمے میں مدد ملتی ہے۔

پھل، سبزیوں، زیتون کے تیل، دہی، پنیر، اخروٹ، سمندری غذائیں، اجناس، کم مقدار میں سرخ گوشت سمیت خاص طور لہسن، پالک، کیلے، شکر قندی، پیاز، شلجم، کھیرا اور گاجر کھانا بھی سود مند ہے۔

اس سے ڈپریشن کا علاج تو آسان ہو ہی جاتا ہے ساتھ ساتھ یہ تمام اجزا دماغ کی نشوونما اور بہتری کے لیے ضروری ہیں۔

یہ غذائیں لینے سے قبل اپنے معالج سے رجوع بھی ضروری ہے تاکہ وہ مفید انداز میں ان کا استعمال تجویز کر سکے۔

تحقیقی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد امریکن سائیکیٹریک ایسوسی ایشن کی سالانہ کانفرنس میں خوارک اور نفسیات پر تحقیق کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔

ادھر کولمبیا یونیورسٹی کے ویگلوز کالج آف فزیشنز اور سرجنرنے بھی نفسیات پر صحت مند غذا سے پڑنے والے اثرات سے متعلق تحقیق شروع کی ہے۔