یہ ہیں پاکستان کے بہترین اینکر شیف۔۔ گلزار

Gulzar

’شیف ایسوسی ایشن آف پاکستان ‘ نے گلزار حسین کو ان کی صلاحیتوں کے اعتراف میں ”بیسٹ میل اینکر شیف ایوارڈ “سے نوازا ہے۔
جی ہاں۔۔۔!! یہی ہیں پاکستان کے” بیسٹ اینکر شیف “گلزار۔ ہر سال اکتوبر میں ’انٹرنیشنل شیف ڈے ‘ منایا جاتا ہے۔ اس بار اس موقع پر ’شیف ایسوسی ایشن آف پاکستان ‘ نے گلزار حسین کو ان کی صلاحیتوں کے اعتراف میں ”بیسٹ میل اینکر شیف ایوارڈ “سے نوازا۔یہ وہی ایسوسی ایشن ہے جس کا” ورلڈ ایسوسی ایشن آف شیف سوسائٹی“ کے ساتھ اشتراک ہے ۔

یہ ایسوسی ایشن ہر سال لاہور میں ’انٹرنیشنل شیف ڈے ‘کے موقع پر ایک پر وقار تقریب منعقد کرتی ہے جس میں ”بیسٹ اینکر شیف ایوارڈ “ دیا جاتا ہے ۔ اس تقریب میں درجنوں معروف ریسٹورینٹس کے تجربہ کار شیفس بھی شرکت کرتے ہیں ۔

گلزار حسین نے بطور شیف اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے سفر کا آغاز کیا ’سور ج کی سرزمیں‘۔۔ جاپان سے۔یہاں سے انہوں نے ناصرف’ کیولینری آرٹس‘ میں ڈپلوما کیا بلکہ وہ یہاں کے مشہور ” گنزا ہوٹل“ سے تین سال تک وابستہ بھی رہے۔بعد ازاں انہوں نے ایک اور معروف جاپانی ریسٹورنٹ” فیوکوکا“میں پانچ سال تک خدمات انجام دیں۔

یہ سفر ابھی جاری ہی تھا کہ تجربوں کے شوق نے انہیں ایک اور تجربہ کرنے پر اکسایا۔ اسی تجربہ کی تکمیل کے لئے انہوں نے تھائی لینڈ کا رخ کیا اور بہت کم وقت میں یہ”تھائی فوڈ ایکسپرٹ “ بن گئے ۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کچن مینجمنٹ اور فرنٹ مینجمنٹ کے کورسز بھی کامیابی کے ساتھ مکمل کئے۔

اتنا کچھ سیکھنے اور بیرون ملک بہت سا وقت گزارنے کے باوجود گلزار کی وطن سے محبت جواں تھی لہذا انہوں نے وطن واپسی کا فیصلہ کیا اور2005ء میں وہ پاکستان لوٹ آئے۔

پاکستان آکر انہوں نے مختلف ٹی چینلزکے ساتھ کام کیا۔سن دوہزار آٹھ میں وہ ”مصالحہ ٹی وی“ سے وابستہ ہو گئے۔ابتداء میں گلزار ’مارننگ شوز ‘میں’ کوکنگ سیگمنٹ‘ کیا کرتے تھے لیکن ’لائیوکوکنگ شو“ نے ان کی مقبولیت کو چار چاند لگا دیئے۔ ان کا یہ سفر تاحال جاری ہے ۔

حال ہی میں گلزار احمد کی’ ریسپی بک‘ بھی مارکیٹ میںآ ئی ہے ۔ گلزار کے کوکنگ فینزنے اس کتاب کو ہاتھو ں ہاتھ لیا۔

گلزار کی سب سے خاص بات ان کا منفرد انداز میں اپنا پروگرام پیش کرنا ہے جس میں وہ ہلکے پھلکے انداز میں ٹوئسٹ بھی کرتے ہیں ، ویورز سے چٹ چیٹ بھی ہوتی رہتی ہے اور اپنی جولی طبیعت کی وجہ سے وہ پروگرام میں بھی چھائے رہتے ہیں۔

اس منفرد انداز کے بارے میں گلزار کا وائس آف امریکہ سے تبادلہ خیال میں کہنا تھا :

”میں سمجھتا ہوں کہ اس انداز سے کوکنگ صرف کوکنگ ہی نہیں رہتی بلکہ تفریح کا بھی ذریعہ بن جاتی ہے ۔نئے آنے والے لوگوں کو میرا مشورہ ہے کہ وہ بھی کوکنگ کو لائٹ موڈ میں پیش کریں ۔ اس سے پروگرام دیکھنے والوں کو اپنائیت کا احساس رہتا ہے اور وہ ٹی وی اسکرین سے دور نہیں جاپاتے۔“