فوج کے ایک کمانڈر جنرل پرایوتھ چان اوچا نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ فوج کو اس معاملے میں فریق بننے پر مجبور نہ کریں۔
تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہرین اپنے احتجاج کے دائرے کو بڑھاتے جا رہے ہیں اور ہفتہ کو وہ بنکاک میں ٹیلی مواصلات کے سرکاری دفاتر میں گھسنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پولیس نے اس تناظر میں دارالحکومت میں سکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔ پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مظاہرین پولیس کے صدر دفاتر، سرکاری رہائش گاہوں اور ایک چڑیا گھر کا محاصرہ کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
احتجاج کرنے والے ایک ہزار سے افراد نے جمعہ کو فوج کے صدر دفاتر پر بھی دھاوا بول دیا تھا جس کا مقصد فوج کو ان کے ساتھ مل کر وزیراعظم ینگ لک شیناوترا کی حکومت کے خاتمے میں ان کی مدد کرنے پر فوج کو آمادہ کرنا تھا۔
فوج کے ایک کمانڈر جنرل پرایوتھ چان اوچا نے بعد ازاں مظاہرین پر زور دیا کہ فوج کو فریق بننے پر مجبور نہ کریں۔
حزب مخالف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اتوار ان کے لیے ’’یوم فتح‘‘ ہو گا اور انھوں نے اپنے حامیوں کو وزیراعظم ہاؤس کا محاصرہ کرنے کا کہا ہے۔ انھوں نے وزیراعظم ینگ لک کے مستعفی ہونے تک تمام وزارتوں کی عمارتوں پر قبضہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
وزیراعظم کے خلاف جمعرات کو پارلیمنٹ میں پیش کی گئی عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہو گئی تھی اور انھوں نے مستعفی ہونے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے صورتحال کے مذاکراتی حل پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مظاہروں کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال نہیں کریں گی۔
حزب مخالف وزیراعظم ینگ لک پر بدعنوانی کے الزامات عائد کرتے آرہے ہیں اور انھیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے احتجاج کرنے والے لوگ وزارت خارجہ اور خزانہ کی عمارتوں کے بعض حصوں پر قبضہ جب کہ وزارت داخلہ کا محاصرہ کر چکے ہیں۔
پولیس نے اس تناظر میں دارالحکومت میں سکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔ پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مظاہرین پولیس کے صدر دفاتر، سرکاری رہائش گاہوں اور ایک چڑیا گھر کا محاصرہ کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
احتجاج کرنے والے ایک ہزار سے افراد نے جمعہ کو فوج کے صدر دفاتر پر بھی دھاوا بول دیا تھا جس کا مقصد فوج کو ان کے ساتھ مل کر وزیراعظم ینگ لک شیناوترا کی حکومت کے خاتمے میں ان کی مدد کرنے پر فوج کو آمادہ کرنا تھا۔
فوج کے ایک کمانڈر جنرل پرایوتھ چان اوچا نے بعد ازاں مظاہرین پر زور دیا کہ فوج کو فریق بننے پر مجبور نہ کریں۔
حزب مخالف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اتوار ان کے لیے ’’یوم فتح‘‘ ہو گا اور انھوں نے اپنے حامیوں کو وزیراعظم ہاؤس کا محاصرہ کرنے کا کہا ہے۔ انھوں نے وزیراعظم ینگ لک کے مستعفی ہونے تک تمام وزارتوں کی عمارتوں پر قبضہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
وزیراعظم کے خلاف جمعرات کو پارلیمنٹ میں پیش کی گئی عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہو گئی تھی اور انھوں نے مستعفی ہونے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے صورتحال کے مذاکراتی حل پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مظاہروں کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال نہیں کریں گی۔
حزب مخالف وزیراعظم ینگ لک پر بدعنوانی کے الزامات عائد کرتے آرہے ہیں اور انھیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے احتجاج کرنے والے لوگ وزارت خارجہ اور خزانہ کی عمارتوں کے بعض حصوں پر قبضہ جب کہ وزارت داخلہ کا محاصرہ کر چکے ہیں۔