امریکی شعبہ زراعت کا کہنا ہے کہا جنوبی ریاستوں میں شدید خشک سالی کے باعث ، امریکہ میں گلہ بانی کا پیشہ گزشتہ 60 برسوں میں مقبولیت کی سب سے کم سطح پر آ گیاہے۔ اس کی وجہ سے بڑے گوشت کی قیمتیں بھی 17 فیصد زیادہ ہو گئی ہیں۔ امریکی ریاست ٹیکساس میں مویشی پالنےوالے بڑی بے صبری سے بارش کے منتظر ہیں۔
مارک سکاٹ کے پاس پچھلے سال موجودہ تعداد سے تین گناہ زیادہ مویشی تھے لیکن بارشیں نہ ہونے کے باعث انھوں نے مویشی بیچنے شروع کر دیے تھے ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ریوڑ میں 60 سے 70 فیصد مویشی فروخت کرچکاہوں کیونکہ خشک سالی بڑھتی جا رہی تھی۔
سکاٹ کا کہنا ہےکہ سب سے بڑا مسئلہ گھاس کی عدم دستیابی ہے اور کسی دوسری جگہ سے مویشیوں کے لیے چارہ منگوانا بہت مہنگا پڑتا ہے۔
سکاٹ نے اپنے کچھ مویشی ایسی ریاستوں میٕں بھیج دیے ہیں جہاں خشک سالی کا اثر زیادہ نہیں ہے۔لیکن انہیں اس پر اضافی اخراجات برداشت کرنے پڑے۔ لیکن ٹیکساس کے کچھ علاقوں میں حالیہ دنوں میں بارشوں کے باعث گھاس اگنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
ٹیکساس کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی مکے ایک سائنس دان ڈیوڈ اینڈرسن ، ریاست ٹیکساس میں خشک سالی کے بعد مویشیوں پر اس کے اثرات پر تحقیق کررہے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ اس سال ٹیکساس میں گوشت فراہم کرنے والے مویشیوں کی تعداد میں 1920ءکے بعد سے سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی ہے۔
ایڈرسن کاکہنا ہے کہ کچھ گلہ بانوں کو اس سال سردیوں میں بھی بارشیں نہ ہونے سے پریشانی کاسامنا کرنا پڑرہاہے، جس کااثر براہ راست مویشیوں پر پڑ رہاہے۔ جس کے باعث پچھلے سال امریکی گوشت کی برآمد ات میں 20 فیصد تک کم ہوچکا ہے۔