دہشت گردی کی لہر، 24 روز میں 9 بڑے واقعات

نواز شریف نے بطور وزیراعظم رواں ماہ کے شروع میں حلف اٹھایا تھا۔ تب سے اب تک دہشت گردی کے ایک دو نہیں، 9 بڑے واقعات پیش آچکے ہیں
پاکستان مسلم لیگ کی نئی حکومت کو دہشت گردی کا سلسلہ پچھلی حکومتوں کے دور سے ملا ہے۔ لیکن، حالات و واقعات کا بغور جائزہ لیا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے نئی حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی دہشت گردی کی لہر میں تیزی آگئی ہے۔

نواز شریف نے بطور وزیر اعظم رواں ماہ کے شروع میں حلف اٹھایا تھا۔ تب سے اب تک دہشت گردی کے ایک دو نہیں، 9بڑے واقعات پیش آچکے ہیں جس کے سبب حکومتی ایوانوں میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔

حالات و واقعات کی بنیاد پرجمع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق 9بڑی کارروائیوں میں 104افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ انتہائی فکرانگیز بات یہ ہے کہ ایک ایک دن میں دو، دو واقعات ہوئے۔

خیبرپختونخوا
پہلے ہی ہفتے کے تیسرے دن یعنی 3جون کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن فرید خان کو ہنگو میں قتل کر دیا گیا۔ اس واقعے میں فرید خان کے ڈرائیو بھی ہلاک ہوئے۔

کوئٹہ اور زیارت
واقعے کے صرف 12 دن بعد یعنی 15جون کو کوئٹہ میں ویمن یونیورسٹی کی بس کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ، اسی واقعے سے جڑتے ہوئے بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسی دن صبح ایک اور افسوسناک واقعہ ہوا۔ زیارت میں پاکستان کے بانی رہنما محمد علی جناح سے منسوب تاریخی عمارت کو آگ لگا دی گئی۔ مذکورہ واقعات میں مجموعی طور پر 27 افراد جاں بحق ہوئے۔

مردان
18جون کو مردان کے علاقے شیر گڑھ میں نماز جنازہ کے دوران خود کش حملہ ہوا جس میں ایک مرتبہ پھر پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی عمران خان مہمند کو نشانہ بنایا گیا جبکہ ان سمیت اس واقعے میں35 افراد ہلاک ہوگئے۔

کراچی
اکیس جون کو کراچی میں ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی کو ان کے 27سالہ جوان بیٹے سمیت قتل کردیاگیا۔ اسی دن پشاور کی ایک مقامی مسجد پر خود کش حملہ ہوا جس میں 15افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

نانگا پربت
تیئس جون کو نانگا پربت میں نامعلوم دہشت گردوں نے غیر ملکی سیاحوں پر حملہ کرکے 11افراد کو ہلاک کردیا۔

پشاور
چوبیس جون کو پشاور میں ڈی ایس پی ٹریفک امان اللہ کو ان کے ڈرائیور سمیت قتل کر دیا گیا۔

کراچی
چھبیس جون کو کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کے قافلے پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں جسٹس باقر تو محفوظ رہے لیکن ان کی سیکورٹی پر تعینات رینجرز اہلکاروں سمیت 9افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

پشاور
اسی روز یعنی26جون کو ہی پشاور کے علاقے حیات آباد میں تھانے کو نشانہ بنایا گیا۔ دہشت گردوں کا اصل ٹارگٹ ایس ایچ او میراجان بتائے جاتے ہیں۔