پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے جرم میں کالعدم جماعتوں سے تعلق رکھنے والے بارہ افراد کو سزائیں سنائی ہیں۔ کالعدم جماعت الدعوہ اور جیش محمد سے تعلق رکھنے والے ان افراد کو سزائیں ایک ایسے وقت پر سنائی گئی ہیں جب فانیشنل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ایف اے ٹی ایف نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستان کے اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے۔
دہشت گردوں کی مالی معاونت پر سزا پانے والے بارہ افراد میں سے چار کا تعلق کالعدم جماعت دعوہ اور آٹھ کا تعلق کالعدم جیش محمد سے ہے ۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں گذشتہ ماہ ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانے کا خطر ابھی بھی برقرار ہے اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ اکتوبر میں ہونے والے جائزہ اجلاس میں کیا جائے گا۔
اجلاس کے بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کے صدر ارشل بلنگسلی نے کہا تھا کہ اکتوبر میں پاکستان کے بلیک لسٹ ہونے کا امکان موجود ہے، کیونکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے حوالے سے ابھی تک تسلی بخش اور مؤثر نوعیت کے اقدامات نہیں کیے گئے۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نہ صرف جنوری بلکہ مئى 2019 کی ڈیدلائن بھی پورا نہیں کر سکا۔ پاکستان نے طے شدہ ایکشن پلان پر کام مکمل نہیں کیا۔ اور اگر اکتوبر تک یہ شرائط پوری نہیں کی جاتیں تو اسے بلیک لسٹ کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے پاکستان میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے قوانین موجود ہیں۔ لیکن ان کے نفاذ میں رکاوٹیں ہیں۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے موجود قوانین کے موثر نفاذ کے لئے انتظامی، اداراجاتی اور عدالتی سطح پر کافی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
سینئر صحافی مہتاب حیدر کہتے ہیں کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے گرے لسٹ میں شامل کئے جانے کے بعد دہشت گردوں کی معالی معاونت کی روک تھام کے لئے قانون سازی، انتظامی ہم آہنگی اور عدالتی سطح پر متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان کے مطابق دہشت گرد جماعتوں کی مالی معاونت کے حوالے سے حالیہ سزائیں انہی حکومتی اقدامات کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، مالیاتی اداروں اور عدالتوں کے درمیان پائے جانے والی انتظامی رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی جانب سے بلیٹ لسٹ میں جانے کے خطرے سے بچنا چاہتا ہے۔
ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے مطابق حکومت پاکستان نے متعدد شدت پسند تنظیموں بشمول کالعدم جماعت الدعوة اور جیش محمد پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ ان کے اثاثے بھی ضبط کیے تھے۔