ایک اور شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے عبوری سمجھوتے پر اتفاق

امریکی کانگریس کی عمارت کے ایک کمرے کے باہر "اجلاس جاری ہے" کا بورڈ لگا ہوا ہے جہاں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن رہنما بجٹ پر اختلافات دور کرنے کے لیے بات چیت کر رہے تھے۔

امریکہ میں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن قانون سازوں کے درمیان حکومت کے ایک اور شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے عبوری سمجھوتے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ لیکن سمجھوتے کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

واضح رہے کہ کانگریس کے پاس نئے بجٹ کی منظوری کے لیے جمعے تک کا وقت ہے۔ اگر اس سے قبل کانگریس نے 30 ستمبر تک جاری رہنے والے رواں مالی سال کی باقی ماندہ مدت کے لیے بجٹ منظور نہ کیا تو امریکی حکومت کے ایک تہائی محکمے ایک بار پھر شٹ ڈاؤن اور ان کی سرگرمیاں معطل ہو جائیں گی۔

بجٹ پر اختلافات دور کر نے کے لیے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان بات چیت کئی ہفتوں سے جاری تھی جس کے بعد پیر کو مذاکرات کاروں نے ایک عبوری سمجھوتے پر اتفاق کر لیا ہے۔

ڈیموکریٹس کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شریک ری پبلکن سینیٹر رچرڈ شیلبی نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں سمجھوتے پر اتفاقِ رائے کی تصدیق کی۔

انہوں نے بتایا کہ عبوری اتفاقِ رائے کے بعد کانگریس رہنماؤں کا عملہ تفصیلات طے کر رہا ہے اور امید ہے کہ بدھ تک معاہدے کی روشنی میں بجٹ کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

تاہم شیلبی اور ان کے ہمراہ موجود تین دیگر سینئر ارکانِ کانگریس نے معاہدے کے متعلق کچھ بتانے سے گریز کیا۔

ڈیموکریٹ رہنماؤں نے بھی سمجھوتے کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں اور نہ ہی یہ واضح ہوا ہے کہ آیا سمجھوتے کے تحت صدر ٹرمپ کو سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے 7ء5 ارب ڈالر کی وہ رقم دی جائے گی جس کا وہ تقاضا کر رہے ہیں۔

یہ بھی واضح نہیں کہ آیا صدر ٹرمپ ڈیموکریٹس اور ری پبلکن کے درمیان طے پانے والے عبوری سمجھوتے کے تحت منظور کردہ بجٹ پر دستخط کریں گے یا نہیں۔

صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ انہیں کوئی ایسا بجٹ منظور نہیں ہو گا جس میں سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے ان کی مانگی گئی رقم نہیں رکھی جائے گی۔

سرحدی دیوار کی تعمیر پر جاری تنازع کے باعث امریکی حکومت 22 دسمبر کو جزوی طور پر بند ہو گئی تھی۔ یہ شٹ ڈاؤن 35 روز بعد 25 جنوری کو ایک عبوری معاہدے کے تحت ختم ہوا تھا جس میں وائٹ ہاؤس اور کانگریس کے رہنماؤں نے 15 فروری سے قبل بجٹ پر اختلافات دور کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

لیکن صدر ٹرمپ بارہا واضح کر چکے ہیں کہ اگر کانگریس رہنما کسی بجٹ معاہدے پر متفق نہ ہوئے تو حکومت دوبارہ شٹ ڈاؤن ہو سکتی ہے اور وہ ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ سمیت متبادل طریقوں سے دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز حاصل کر سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے قائم مقام چیف آف اسٹاف مِک ملوانی نے بھی کہا ہے کہ امریکی حکومت کے ایک اور شٹ ڈاؤن کا امکان خارج از امکان نہیں ہے۔

پیر کو نشریاتی ادارے 'این بی سی' سے گفتگو کرتے ہوئے ملوانی نے کہا کہ صدر سمجھتے ہیں کہ امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں اور سرحد پر ایک انسانی المیہ جاری ہے جسے روکنے کے لیے انہیں کچھ کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ صدر امریکی سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے جس کی امریکہ کا قانون انہیں اجازت دیتا ہے۔