افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے ملک کے شمالی شہر قندوز پر ایک مربوط حملہ کیا ہے اور شہر میں داخل ہو گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پیر کو قندوز شہر پر حملہ کئی اطراف سے کیا گیا۔ وزارت دفاع کے مطابق افغان فورسز نے فضائیہ کے مدد سے کارروائی کر کے طالبان کو پیچھے دھکیل دیا ہے لیکن اب بھی قندوز کے مضافات میں لڑائی جاری ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے شہر کے اندر کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے اور اب بھی وہاں موجود ہیں۔
قندوز شہر پر طالبان کا حملہ برسلز میں افغانستان سے متعلق ہونے والے ڈونرز کانفرنس کے انعقاد سے ایک روز قبل ہوا ہے، جس میں افغان صدر اشرف غنی اپنے جنگ زدہ ملک کی تعمیر نو کے لیے فنڈز کے حصول کے لیے عالمی طاقتوں کے راہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
طالبان عسکریت پسندوں نے گزشتہ سال ستمبر میں قندوز پر کچھ دنوں کے لیے قبضہ کر لیا تھا لیکن افغان سکیورٹی فورسز نے امریکی فورسز کی فضائی مدد سے کی گئی کارروائیوں میں جنگجوؤں کو علاقے سے باہر دھکیل دیا تھا۔
افغان فورسز کو صوبہ قندوز کے علاوہ صوبہ ہلمند میں طالبان کی طرف سے مزاحمت کا سامنا رہا ہے جب کہ اس کے علاوہ مشرقی، جنوب مشرقی اور وسطی علاقوں میں بھی طالبان نے نئے محاذ کھول رکھے ہیں جس کی وجہ سے پہلے سے دباؤ کا شکار افغان سکیورٹی فورسز کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے حال ہی میں اس بات کا انکشاف کیا کہ صرف جولائی میں طالبان کے خلاف لڑائی کے دوران نو سو سے زائد افغان فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔