عالمی امدادی تنظیم انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے کہا ہے کہ طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کے 10 فوجیوں کو رہا کر دیا ہے۔
آئی سی آر سی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان 10 فوجیوں کو افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے ضلع نہر سراج میں جمعرات کو رہا کیا گیا ہے اور انہیں عالمی تنطیم کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
افغانستان کے لیے آئی سی آر سی کے نمائندہ یوان پیڈرو کے مطابق رہائی پانے والے قیدیوں کو افغان حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ طالبان کی طرف سے 10 افغان قیدیوں کی رہائی ایسے وقت عمل میں آئی ہے جب رواں ہفتے ہی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔
طالبان نے امریکی یونیورسٹی کے دو مغوی پروفیسروں کو حقانی نیٹ ورک کے تین رہنماؤں کے بدلے میں رہا کیا تھا۔
دوسری جانب امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے طالبان کی طرف سے 10 افغان فوجیوں کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پیش رفت قیدیوں کے تبادلے کے بعد ہوئی ہے۔
خلیل زاد نے اپنی ٹوئٹ میں اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ یہ اقدامات تشدد میں کمی اور سیاسی تصفیے کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام افغانستان میں امن و سلامتی کے خواہش مند ہیں اور ہم اس خواہش کی تکمیل کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ادھر افغان صدر کے ترجمان صادق صدیقی نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فونک گفتگو کی ہے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے طالبان کی حراست سے دو پروفیسروں کی رہائی پر اشرف غنی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
افغان صدر کے ترجمان کے مطابق اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے افغان حکومت کے سات نکاتی مجوزہ امن منصوبے پر بھی تبادلۂ خیال کیا جب کہ صدر ٹرمپ نے افغان امن مذاکرات کے لیے جنگ بندی کو لازمی قرار دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ کسی بھی امن عمل کی کامیابی کے لیے اس میں افغان حکومت کی شرکت اور سرپرستی ضروری ہے اور اسے فوری شروع ہونا چاہیے۔