عالمی امدادی تنظیم انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے کہا ہے کہ طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کے 10 فوجیوں کو رہا کر دیا ہے۔
آئی سی آر سی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان 10 فوجیوں کو افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے ضلع نہر سراج میں جمعرات کو رہا کیا گیا ہے اور انہیں عالمی تنطیم کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
افغانستان کے لیے آئی سی آر سی کے نمائندہ یوان پیڈرو کے مطابق رہائی پانے والے قیدیوں کو افغان حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
Today 10 Afghan National Security Forces members were released and handed over by the Taliban to the @ICRC_af in Helmand Province. We transferred them to Lashkar Gah where we handed them over to the Afghan authorities at the Governor’s Office. https://t.co/r35nTy0J6C
— Schaerer Juan-Pedro (@JPSchaererICRC) November 21, 2019
خیال رہے کہ طالبان کی طرف سے 10 افغان قیدیوں کی رہائی ایسے وقت عمل میں آئی ہے جب رواں ہفتے ہی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔
طالبان نے امریکی یونیورسٹی کے دو مغوی پروفیسروں کو حقانی نیٹ ورک کے تین رہنماؤں کے بدلے میں رہا کیا تھا۔
دوسری جانب امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے طالبان کی طرف سے 10 افغان فوجیوں کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پیش رفت قیدیوں کے تبادلے کے بعد ہوئی ہے۔
خلیل زاد نے اپنی ٹوئٹ میں اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ یہ اقدامات تشدد میں کمی اور سیاسی تصفیے کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام افغانستان میں امن و سلامتی کے خواہش مند ہیں اور ہم اس خواہش کی تکمیل کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
(2/2) Hopeful these steps lead to a reduction in violence and rapid progress towards a political settlement involving the Afghan government, the Taliban, and other Afghan leaders. The Afghan people yearn for peace and security, and we stand with them.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) November 21, 2019
ادھر افغان صدر کے ترجمان صادق صدیقی نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فونک گفتگو کی ہے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے طالبان کی حراست سے دو پروفیسروں کی رہائی پر اشرف غنی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
افغان صدر کے ترجمان کے مطابق اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے افغان حکومت کے سات نکاتی مجوزہ امن منصوبے پر بھی تبادلۂ خیال کیا جب کہ صدر ٹرمپ نے افغان امن مذاکرات کے لیے جنگ بندی کو لازمی قرار دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ کسی بھی امن عمل کی کامیابی کے لیے اس میں افغان حکومت کی شرکت اور سرپرستی ضروری ہے اور اسے فوری شروع ہونا چاہیے۔