امریکہ کے خبر رساں اداروں، سی این این اورواشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ طالبان نے منگل کے روز افغانستان میں زیر حراست دو امریکیوں کو رہا کر دیا ہے جسے واشنگٹن میں عہدہ داروں نےامریکہ کے دیرینہ مخالف کی طرف سے "خیر سگالی کے اشارے" سے تعبیر کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کو قیدیوں کی رہائی کا خیرمقدم کیا تاہم ان کی پرائیوسی کے احترام کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی شناخت بتانے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ رہائی کسی افغان قیدی یا ایسےدوسرے افراد کے تبادلے میں عمل میں نہیں آئی ہے جن کی رہائی میں طالبان کو دلچسپی ہو۔
نیڈ پرائس نے کہا، ‘ہم ان دونوں امریکی شہریوں کو تمام مناسب مدد فراہم کر رہے ہیں‘۔
اس حساس معاملے پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدہ داروں نے بتایا کہ دونوں قیدی اپنے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملنے سے پہلے منگل کو قطر پہنچے تھے۔
SEE ALSO: طالبان نے یونیورسٹیوں میں خواتین کا داخلہ روک دیا، امریکہ اور برطانیہ کی مذمتطالبان کی جانب سے امریکیوں کی رہائی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہےجب طالبان حکومت کی وزارت تعلیم نے منگل کے روز بتایا ہے کہ اس نے فوری طور پر یونیورسٹیوں میں طالبات کا داخلہ بند کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طالبان کی اعلی تعلیم کی وزارت کے ایک ترجمان نے ایک خط کی تصدیق کی ہے جس میں ملک کی تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو یہ ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ طالبات کی یونیورسٹیوں تک رسائی کو ختم کر دیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ خط ملک کی عبوری کابینہ کے ایک فیصلے کی روشنی میں لکھا گیا ہے-