افغان طالبان کا کہنا ہے کہ اُس نے افغانستان میں کام کرنے والے بین الاقوامی ریڈ کراس عملے کیلئے دی جانے والی سلامتی کی ضمانت واپس لے لی ہے۔
طالبان نے یہ اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ریڈ کراس کا عملہ جیل میں قیدیوں کے حالات کی نگرانی کرنے اور وہاں موجود طالبان قیدیوں کو طبی سہولتیں دینے میں ناکام رہاہے ۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدنے کہا ہے کہ دارالحکومت کابل کے پل چرخی جیل میں قیدیوں کے حالات گزشتہ چند ماہ سے بد سے برتر ہوتے گئے ہیں جن کے نتیجے میں کچھ قیدیوں کی موت واقع ہو گئی۔ تاہم ریڈ کراس نے اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں طالبان نے بین الاقوامی ریڈ کراس کے ساتھ اُس کے عملے کیلئے سلامتی کی ضمانت کا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔ یوں اب ریڈ کراس عملے کی سلامتی کی کوئی ضمانت نہیں دی جائے گی۔
بین الاقوامی ریڈ کراس کے نمائیندے رویا موساوی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ کراس اس سلسلے میں کوئی رد عمل دینے سے گریز کرے گا اور اس حوالے سے طالبان کے ساتھ براہ راست رابطہ کرے گا۔ نمائیندے نے کہا کہ ریڈ کراس نے ہمیشہ تنازعے کے تمام شرکاء سے براہ راست بات چیت کے ذریعے رابطے استوار کرنے کی کوشش کی ہے اور افغانستان میں کام کرنے کیلئے عملے کی سلامتی کے حوالے سے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ باہمی اعتماد کی فضا قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔
طالبان کی طرف سے یہ اقدام ایسے وقت میں اُٹھایا گیا ہے جب افغانستان کے بہت سے صوبوں میں کشیدگی جاری ہے جس سے عام لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ریڈ کراس اُن چند تنظیموں میں شامل ہے جو اس ہفتے سب سے پہلے لڑائی سے متاثرہ شہر غزنی میں پہنچی تھی اور اُس نے ہزاروں شہریوں کو فوری طبی امداد اور پینے کا پانی فراہم کیا تھا۔
دو لاکھ ستر ہزار آبادی کے شہر غزنی میں شدید لڑائی کے دوران کئی روز سے بجلی، پانی اور خوراک کی شدید قلت رہی ہے۔
بین الااقوامی ریڈ کراس ایک آزاد اور خود مختار تنظیم ہے جو افغانستان میں گزشتہ 30 برس سے کام کر رہی ہے۔