افغانستان میں طالبان حکومت کے قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی ایک اعلٰی سطحی وفد کے ہمراہ بدھ کو پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ یہ کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد طالبان کے وزیرِ خارجہ کا پہلا دورۂ پاکستان ہو گا۔
طالبان حکومت کے قائم مقام ترجمان وزارتِ خارجہ عبدالقہار بلخی نے ٹوئٹر پر اس دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طالبان وفد دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ معیشت، راہداری تجارت، مہاجرین اور پاک افغان سرحد کے آر پار لوگوں کی نقل و حرکت کے معاملات پر تبادلۂ خیال کرے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے افغانستان کی طالبان کی حکومت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا، لیکن پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے حالیہ دورۂ کابل کے دوران امیر خان متقی کو دورۂ پاکستان کی دعوت دی تھی۔
A senior delegation led by FM Mawlawi Amir Khan Muttaqi will travel to Pakistan on Nov 10.Delegation will discuss enhancing ties, economy, transit, refugees & expanding facilities for movement of people, & will include Ministers & working groups from Finance & Trade Ministries. pic.twitter.com/FzF3eKWp9Q
— Abdul Qahar Balkhi (@QaharBalkhi) November 9, 2021
پاکستان نے طالبان کی طرف سے پاکستان میں افغان سفارتی مشن میں تعینات ہونے والے سفارت کاروں کو کام کی اجازت دی ہے لیکن پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کی طرف سے افغان مشن میں سفارت کاروں کی تعیناتی ایک انتظامی معاملہ ہے تاکہ سفارتی مشن کے امور مناسب طریقے سے چلائے جا سکیں۔
طالبان کے قائم مقام وزیرِ خارجہ متقی ایک ایسے وقت میں اسلام آباد کے دورے پر آئیں گے جب اطلاعات کے مطابق اسلام آباد، افغانستان سے متعلق ٹرائیکا پلس اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
جمعرات کو ہونے والے اس اجلاس میں امریکہ، چین، روس اور پاکستان کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے شرکت کریں گے۔ لیکن ابھی تک اسلام آباد نے تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا طالبان کے قائم مقام وزیرِ خارجہ متقی بھی اس اجلاس میں شریک ہوں گے یا نہیں۔
ادھر بدھ کو بھارت بھی افغانستان سے متعلق ایک سیکیورٹی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے جس میں روس، ایران، تاجکستان، ترکمانستان، کرغزستان، ازبکستان اور قازقستان کے قومی سلامتی کے مشیر شریک ہوں گے۔
مذکورہ کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارت نے پاکستان کو بھی دعوت دی تھی، لیکن پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا جب کہ چین بھی اس کانفرنس میں شریک نہیں ہو رہا۔
افغانستان سے متعلق یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ بھی یورپ اور ایشیا کے دورے پر ہیں۔
پیر کو واشنگٹن میں ایک بریفنگ کے دوران تھامس ویسٹ نے کہا کہ وہ دورے کے دوران پاکستان، روس اور بھارت جائیں گے۔ ویسٹ دورہ پاکستان کے دوران افغانستان سے متعلق ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں پاکستان، روس اور چین کے سفارت کار بھی شرکت کریں گے۔
تھامس ویسٹ نے پیر کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندۂ خصوصی کی ذمے داری سنبھالنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے اور وہ امریکہ کے مفادات کو آگے بڑھانے اور افغان عوام کے مدد کرنے کی توقع کرتے ہیں۔
1/2 It is an honor to assume the role of U.S. Special Representative for Afghanistan. I look forward to advancing America’s vital interests and supporting the Afghan people. https://t.co/o8Q9orMBU0
— U.S. Special Representative Thomas West (@US4AfghanPeace) November 8, 2021
امریکہ کے نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ نے مزید کہا کہ وہ افغانستان کے بارے میں اتحادیوں اور شراکت داروں سے تبادلۂ خیال کے لیے یورپ اور ایشیا کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔
طالبان بین الاقوامی سطح پر اپنی حکومت کو تسلیم کروانے اور افغانستان کو درپیش اقتصادی مشکلات کے ازالے کے لیے بین الاقوامی برادری سے کابل کی امداد بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
لیکن امریکہ کے نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ نے پیر کو نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ اس وقت ہم کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے بارے میں سنجیدگی سے نہیں سوچ رہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ وہ طالبان سے ایک ذمہ دارانہ طرزِ عمل کی توقع کرتے ہیں اور اس کے بعد ہی ہم دیکھیں گے کہ سفارتی سطح پر کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔