ہلمند: امریکی ڈرون حملے میں طالبان کا چوٹی کا کمانڈر ہلاک

ملا عبد المنان

جنوبی افغانستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں طالبان کا ایک اہم فوجی کمانڈر ہلاک ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں سرکش گروپ کو سخت دھچکا پہنچا ہے۔

افغان اور طالبان اہلکاروں نے اتوار کے روز ہلاک ہونے والے کی شناخت ملا عبدالمنان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہفتے کے روز صوبہ ہلمند کے نوزاد ضلعے میں ہونے والے حملے میں چار ساتھیوں سمیت ہلاک ہوا۔

باغیوں کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ منان افغانستان کے اس سب سے بڑے رقبے والے صوبے کے قائم مقام گورنر نامزد تھے، جہاں کا زیادہ تر علاقہ طالبان کے زیر قبضہ ہے؛ اور اُن کی ہلاکت کو باغی گروپ کے لیے ''ایک بڑا نقصان'' قرار دیا جا رہا ہے۔

ہلمند ملک میں منشیات کی تجارت کا بڑا مرکز ہے، اور منان طالبان کے لیے رقوم اکٹھی کرنے کے کام کی نگرانی کیا کرتا تھا۔

ایک بیان میں طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے رہنما کی قیادت میں، بقول اُن کے، ''قابض امریکیوں کی حمایت یافتہ افغان افواج سے ہلمند کا 95 فی صد علاقہ خالی کرا لیا تھا''۔

عام خیال یہ ہے کہ منان نے ہلمند کے گرد صوبوں کے لڑائی کے میدان پر حملوں کی منصوبہ بندی کے کام میں کلیدی کردار ادا کیا، جن میں کشیدگی کا شکار غزنی بھی شامل ہے، جہاں اسی ہفتے سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے تین امریکی فوجی ہلاک جب کہ تین زخمی ہوئے۔ دھماکے میں ایک امریکی کانٹریکٹر بھی زخمی ہوئے۔

ہفتے کے روز کا مہلک ڈرون حملہ ایسے میں ہوا جب یہ اطلاعات آ رہی تھیں کہ امریکہ نے 2018ء کے پہلے 10 ماہ کے دوران ایک دہائی میں کسی سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ، یعنی تقریباً 6000 بم گرائے میں۔

اقوام متحدہ اور افغان اہلکاروں نے کہا ہے کہ گذشتہ منگل کے روز امریکی افواج کی فضائی کارروائی میں ہلمند میں 23 سے زائد افغان شہری ہلاک ہوئے، جن میں 15 بچے اور آٹھ خواتین شامل ہیں۔