طالبان کا تخار صوبے کے تین اضلاع پر قبضہ

فائل فوٹو

افغان طالبان نے شدید لڑائی کے بعد پیر کے روز تخار صوبے کے مزید ایک ضلع پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ اس ماہ کے دوران تیسرا ضلع ہے جو طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے۔

تخار صوبے کے گورنر کے ترجمان جواد ہیجری نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ دو روز تک جاری رہنے والی شدید لڑائی کے بعد سیکورٹی فورسز نے یہ ڈسٹرکٹ خالی کر دیا ہے۔

جواد ہیجری نے افغان ٹیلی ویژن چینل ٹولو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے اس ڈسٹرکٹ کو عام شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کیلئے پسپائی اختیار کی ہے اور صوبے کے مرکز سے وہاں کمک پہنچائی جا رہی ہے۔

تاہم صوبے کے اہلکاروں نے طالبان کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ اس نے سرکاری فوجوں کے 20 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔

تخار صوبے کے شمالی علاقے میں کئی ماہ سے شدید لڑائی جاری ہے اور صوبے کے شہری مرکزی حکومت سے مذید مدد فراہم کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔ اس علاقے کے خواجہ گھر ڈسٹرکٹ میں لڑائی جاری ہے۔ یہ ڈسٹرکٹ چاہ آب ڈسٹرکٹ سے متصل ہے جس پر طالبان نے گذشتہ ہفتے قبضہ کر لیا تھا۔

درایں اثنا طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے صوبے کے ایک اور ڈسٹرکٹ درقاب پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ ان کے اس دعوے کی تصدیق مقامی حکام نے بھی کی ہے۔

دوسری جانب افغان فوج نے اس کے قریب واقع صوبے بدخشاں کے دو اضلاع کو طالبان سے چھڑا لیا ہے۔ ان میں سے ایک ضلع پانچ سال سے طالبان کے قبضے میں تھا۔

افغانستان میں 28 ستمبر کو صدارتی انتخاب ہونے والا ہے۔ تاہم طالبان اس انتخاب کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے عام شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ انتخابی سرگرمیوں سے دور رہیں جن میں ریلیاں اور پولنگ بوتھ بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دنوں طالبان کے ساتھ مذاکرات منسوخ کر کے افغانستان کیلئے امریکہ کے اعلیٰ مذاکراتی اہلکار زلمے خلیل زاد کو واپس بلا لیا تھا۔