طالبان نے جنوبی افغانستان میں موبائل فون سروس بند کرا دی

فائل

محمد حبیب زادہ

طالبان باغیوں نے حالیہ دِنوں افغانستان کے جنوب میں صوبہٴ ہیلمند میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں نجی ٹیلی مواصلاتی اداروں کی سہولت کو زبردستی بند کرا دیا ہے۔

علاقے کے باسیوں نے بتایا ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں گذشتہ پانچ دِنوں سے اُن کی موبائل سروس منقطع ہے۔

مقامی مواصلاتی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ طالبان ’’یہ خیال کرتے ہیں کہ افغان حکومت نجی مواصلاتی نظام کو فوجی اور انٹیلی جنس کی کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہی ہے‘‘۔ یہ بات صوبہٴ ہیلمند کے مواصلات کے سربراہ، امیداللہ ظہیر نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتائی ہے۔

ظہیر نے مزید کہا کہ ’’تمام مواصلاتی اداروں کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں طالبان نے متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنا کام بند کردیں‘‘۔

اطلاعات کے مطابق، باغیوں نے ذرائع ابلاغ کے کم از کم 120 ٹاور بند کرا دیے ہیں، شاید اس نیت سے کہ ایسا کرنے سے صوبے میں افغان فوج کی کارروائیوں میں خلل ڈالا جا سکتا ہے۔

تاہم، افغان دفاعی حکام نے کہا ہے کہ اس خلل کے نتیجے میں اُن کی مواصلات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، چونکہ اُن کے پاس اپنا ذاتی مواصلاتی نظام موجود ہے۔

افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان، محمد ردمانیش نے ’وائس آف امریکہ‘ کو تبایا کہ ’’ہماری افواج کے پاس اپنا حربی کمیونیکیشن نظام ہے اور وہ کسی نجی مواصلاتی نظام پر انحصار نہیں کرتیں‘‘۔

اُنھوں نے بتایا کہ اس رکاوٹ کے نتیجے میں ’’محض مقامی باشندوں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے‘‘۔

افغان فوج نے حالیہ دِنوں ہیلمند میں ’نصرت‘ نامی آپریشن شروع کیا ہے، تاکہ طالبان کو اُن کے مضبوط ٹھکانوں سے نکال باہر کیا جا سکے۔

دیگر متاثرہ مقامات

نہ صرف ہیلمند بلکہ طالبان نے دیگر مقامات پر بھی ٹیلی کمیونیکشن سہولیات بند کرا دی ہیں۔ مقامی اہل کاروں نے بتایا ہے کہ باغی گروپ نے مواصلاتی اداروں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ جنوبی ارزگان اور زابل صوبوں میں ایک دِن میں چند گھنٹوں کے لیے سگنل بند کردیں۔

نجی مواصلاتی اداروں نے، جو اِن علاقوں میں نجی موبائل اور انٹرنیٹ خدمات فراہم کرتے ہیں، اِس معاملے پر بیان سے احتراز کیا ہے، اس خوف کے باعث کے ایسے بیانات دینے سے باغی ناراض ہو سکتے ہیں۔